عورتوں کے قبرستان جانے کا حکم

Darul Ifta mix

عورتوں کے قبرستان جانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کا قبرستان میں جانا کیسا ہے ؟ جبکہ بعض لوگ اپنی عورتوں کو قبرستان میں بالکل نہیں جانے دیتے اور وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ مُردے عورتوں کو برہنہ دیکھتے ہیں( عورتیں ان کو برہنہ نظر آتی ہیں)، چناں چہ اگر کوئی عورت اپنے کسی عزیز کی قبر کو دیکھنے کے لیے بے قرار ہو جائے تو اس کو اس قبر والے ، والی کی قبر کی مٹی چٹائی جاتی ہے جس سے ان کی بے قراری کو قرار آجاتا ہے۔

نیز ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی عورت بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قبر پر چلی جائے تو پھر رات کو وہ عورت خواب میں ڈر جاتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ ان کا فقط عام قبرستان کے ساتھ ہے ورنہ کسی مزار پر جانے سے نہیں روکا جاتا او راس کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ مزاروں میں عورتوں کی جگہ قبر سے ہٹ کر ہوتی ہے بالکل قریب عورتوں کو نہیں جانے دیا جاتا ،جبکہ حقیقتِ حال یہ ہے کہ بسا اوقات اس خاص جگہ تک پہنچنے کے لیے بھی آس پاس کی قبروں کو عبور کرنا پڑتا ہے جس کویہ لوگ بُرا نہیں سمجھتے یا شاید مجبوری کی وجہ سے گنجائش سمجھتے ہوں، لہٰذا شریعتِ مطہرہ کی رو سے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب 

 واضح رہے کہ قبرستان جانا اگر مردوں کو ایصالِ ثواب کرنے اور اپنے اندر آخرت اور موت کی فکر پیدا کرنے کے لیے ہو تو یہ ایک اچھا عمل ہے، چوں کہ عورتیں عموماً اس امر کا لحاظ نہیں رکھ پاتیں، او راپنے اعزہ واقارب کی قبروں کو دیکھ کر رونا پیٹنا، چیخنا چلانا اور اس جیسی دیگر حرکات شروع کر دیتی ہیں، جس سے قبرستان جانے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے، او رقبروں کی بے حرمتی بھی ہوتی ہے، اس وجہ سے شریعت مطہرہ نے اس بارے میں یہ حکم بیان فرمایا ہے کہ نوجوان عورت کا قبرستان جانا تو درست نہیں، البتہ بوڑھی عورت جاسکتی ہے بشرطیکہ بالکل باپردہ ہو کے جائے اور ناجائز امور میں سے کسی امر کا ارتکاب نہ کرے۔

خلاصہ یہ کہ عورتوں کے قبرستان جانے سے ممانعت کی وجہ فتنے کا خوف اور ان مفاسد کا ارتکاب ہے ، باقی عوام الناس میں اس کے متعلق جو باتیں مشہور ہیں وہ سب من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، ان کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی