عدد طلاق میں شک کا حکم

عدد طلاق میں شک کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کہ کہ ہمارے گھر میں بہت بڑا مسئلہ آچکا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس مسئلہ کا حل نکالے، یہ واقعہ اس طرح ہے کہ صبح کا ٹائم تھا 07:00بجے، دونوں میاں بیوی آپس میں باتیں کررہے تھے، پیسوں کے بارے میں کہ مجھے پیسے دو میرے بھتیجے کی شادی ہے میں جارہی ہوں، تو اس نے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہے، وہ بیٹھا ہوا تھا اپنے چھولے بنارہا تھا بیچنے کے لیےتو اس دوران اس نے گٹکا نکالا اور دو دانے منہ میں ڈالے تو بیوی نے بولا گٹکے کے لیے پیسے ہیں اور میں شادی میں جارہی ہوں تمہارے پاس پیسے نہیں ہیں، تم گٹکا کیوں کھاتے ہو، تو اس نے کہا کہ مجھے اپنا کام کرنے دو، میں نے چرس چھوڑی ہوئی ہے اس لیے میں نے گٹکا منہ میں ڈالا ہے، میں ہر روز تو نہیں کھاتا، تو اچانک اس نے اپنی بیوی سے کہا تین دفعہ کہ میں نے تمہیں طلاق دی، تھوڑی دیر بعداس کا شوہر رونے لگا کہ یہ میں نے کیا کہ دیا اور اس وقت اس کی بیوی ماہواری میں تھی، ساری بات یہی تھی، تو اس مسئلے کا حل نکالے، یہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، دوبارہ گھر بسانا چاہتے ہیں۔
وضاحت: مجھے اتنا علم ہے کہ میں نے طلاق ہے یہ معلوم نہیں کہ کتنی دفعہ، اور یہ بیان میری بیوی کا ہے، میری بھابھی پر اثرات ہیں، یہ سب اثرات کی وجہ سے میرے ساتھ ہوا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ بیوی نے تین طلاقیں خود سنی ہیں اور شوہر عددد یاد نہ ہونے کی وجہ سے منکر بھی نہیں، لہذا بیوی کے بیان کے مطابق وہ شوہر کے اوپر طلاق مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے، اور اگر شوہر کو بیوی کے بیان پر اعتماد نہیں تب بھی بیوی کے لیے جائز نہیں کہ شوہر کو اپنے اوپر قدرت دے، لہذا  اگر بیوی حلفیہ بیان دیتی ہے اور شوہر اس کی تکذیب بھی نہیں کرتا  تو شوہر کو چاہیے کہ اسے چھوڑدے۔
لما في قوله تعالى:
﴿فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره﴾(البقرة: 230).
لما في رد المحتار:
’’والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه‘‘.(كتاب الطلاق، باب الصريح: 449/4، رشيدية كوئته).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:190/288