صفر کے آخری بدھ کو بواسیر سے شفا

Darul Ifta mix

صفر کے آخری بدھ کو بواسیر سے شفا

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کیا ایسا ہے کہ ماہِ صفر کے آخری بدھ کے دن بواسیر سے شفاء ملتی ہے؟

جواب

عوام میں چونکہ یہ مشہور ہے کہ ماہِ صفر کے آخری بدھ کو آپﷺ بیماری سے شفایاب ہوئے تھے، اس لیے عوام ماہ صفر کے آخری بدھ کو مختلف بیماریوں سے شفایابی کا دن قرار دیتے ہیں،جبکہ درحقیقت اس دن آپﷺکی بیماری میں اضافہ ہوا تھا۔
لہٰذا بواسیر کی شفایابی کو اس دن کے ساتھ خاص سمجھنا درست نہیں،اور نہ ہی شریعت میں اس کا کوئی ثبوت ہے۔
لما في مرقاۃ المفاتیح:
’’وعنہ ،قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:˒˒لاعدویٰ ولاطیرۃ ولا ھامۃ ولا صفر، وفر من المجذوم کما تفر من الأسد˓˓‘‘.(رواہ البخاري)
وتحتہ:
’’قال القاضي:ویحتمل أن یکون نفیا لما یتوھم أن شھر صفر تکثر فیہ الدواھي والفتن‘‘.(کتاب الطب والرقی،باب الفال والطیرۃ،الفصل الأول:۳۴۱/۸،رشیدیۃ).
وفي فتح الباري:
قولہ: (باب لاصفر وھو داء یأخذ البطن)......وقیل في الصفر قول آخر، وھو أن المراد بہ شھر صفر،وذلک أن العرب کانت تحرم صفر وتستحل المحرم کما تقدم في کتاب الحج،فجاء الاسلام برد ماکانوا یفعلونہ من ذلک فلذلک قال صلی اللہ علیہ وسلم:لاصفر ،قال ابن بطال:وھذا القول مروي عن مالک‘‘.(کتاب الطب،باب لاصفر،وھو داء یأخذالبطن:۲۱۱/۱۰،قدیمي).
وفي مرقاۃ المفاتیح:
عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :کل أمتي یدخلون الجنۃ لا من أبی.قیل ومن أبی؟ قال من أطاعني دخل الجنۃ ومن عصاني فقد أبی.رواہ البخاري.(باب الإعتصام بالکتاب والسنۃ:۲۹۲/۱،موقع مشکاۃ الإسلامیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:180/185