دین صرف عبادات کا نام نہیں

Darul Ifta mix

دین صرف عبادات کا نام نہیں

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہم ایک عالم کے منہ سے با ربار سنتے ہیں کہ ”کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج "یہ پورا دین نہیں ہیں ”اس بارے میں ہماری راہ نمائی فرمائی جائے کہ مکمل دین کیا ہے؟

جواب

مسئلہ مذکور میں اس عالم کا یہ کہنا اپنی جگہ بالکل درست اور صحیح ہے، اس جملے کا مطلب یہ ہےکہ بعض مرتبہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ خیال آتا ہے کہ مسلمانی کا تقاضا یہ ہے کہ مسجد میں جاکر نماز پڑھ لی او رپانچ وقت حاضری دے دی، روزہ رکھ لیا اور زکوٰۃ ادا کردی، بس عبادات انجام دے دیں تو مسلمان ہو گئے، مسجد میں جاکر اﷲ تعالیٰ کی عبات کرنا، نمازیں پڑھنا، ذکر کرنا یہ سب بھی دین کا حصہ ہے؛لیکن ایسا نہ ہو کہ اسی کو سب کچھ سمجھ کر باقی چیزوں کو نظر انداز کر دیا جائے، آج ہمارا حال یہ ہے کہ جب تک مسجد میں ہیں تو مسلمان ہیں، لیکن جب بازار میں پہنچے تو وہاں سارے معاملات اﷲ کے حکم کے خلاف ہورہے ہیں، دفتروں میں یا حکومت ایوانوں میں پہنچیں تو اﷲتعالیٰ سے بغاوت شروع کر دیں، بس دین نام رکھا عبادتوں کے انجام دینے کا ،جب کہ در حقیقت دین پانچ شعبوں کا مجموعہ ہے:  عقائد کی درستگی، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاق، ان سب کے مجموعہ سے اسلام بنتا ہے، اسلام اور دین صرف یہ نہیں کہ مسجد میں تو مسلمان ہیں اور گھر میں جاکر اپنی مرضی کی زندگی شروع کر دی، مسلمان وہ ہے جو پورا پورا مسلمان ہو، اسی لیے قرآن کریم نے فرمایا:ترجمہ:” اے ایمان والوں !اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ”۔

یہ نہیں کہ بس مسجد میں چلے گئے او رعبادات بھی کر لیں مگر معاملات خراب، معاشرت خراب، اخلاق خراب ، یہ ساری چیزیں اسلام میں اور دین میں مکمل داخل ہونے کے لیے ضروری ہیں۔

''قال اﷲ تعالیٰ:(یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِیْ السِّلْمِ کَآفَّۃً).

قال الإمام النسفی۔ رحمہ اﷲ۔ أی لا یخرج أحد منکم یدہ عن طاعتہ حال من الضمیر فی ''ادخلوا'' أی جمعیاً أو من السلم؛ لأنھا لؤنث کأنھم أمروا أن یدخلوا فی الطاعات کلھا، أو فی شعب الإسلام وشرائعہ کلھا، وکافۃ من الکف کانھم کفوا لن یخرج منھم أحد باجتماعھم.''(تفسیر المدارک:١١٦/١، سورۃ البقرۃ:٢٠٨، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی