حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش اور انبیاء پر فضیلت

Darul Ifta mix

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش اور انبیاء پر فضیلت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس بارے میں تاریخی حقیقت معلوم کرنی ہے کہ شیعہ حضرات جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یوم ولادت جشن مولودِ کعبہ کے نام سے مناتے ہیں ،کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے تھے،حالانکہ یہ مرتبہ اور مقام تو کسی نبی کو بھی حاصل نہیں، یا اس کے بارے میں کیا یہ درست ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیدائش کے بعد خانہ کعبہ میں جاکر رکھا گیا تھا۔
امید ہے کہ اس سلسلہ میں تاریخی سیاق وسباق کے حوالہ سے اس عاجز بندہ کی رہنمائی فرما کر مشکور فرمائیں گے۔

جواب

واضح رہے کہ یہ بات مختلف فیہ ہے ۔حاکم نے حکیم ابن حزام کے حالات میں لکھا ہے کہ یہ تو اتر سے ثابت ہے کہ فاطمہ بن اسد کے بطن سے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ،اور حکیم بن حزام بھی کعبہ میں پیدا ہوئے تھے۔
ابن ابی الحدید نے ’’شرح نہج البلاغہ‘‘ میں لکھا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جائے پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے کہ ان کی پیدائش کہاں ہوئی تھی،شیعوں کی بڑی جماعت کو یقین ہے کہ ان کی پیدائش اندرون کعبہ ہوئی،محدثین نے اس کو تسلیم نہیں کیا ،ان کا خیال ہے کہ کعبہ میں جو صاحب پیدا ہوئے تھے، وہ حکیم بن حزام بن خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی ہیں۔
نیز اگر خانہ کعبہ میں ان کی پیدائش ثابت بھی ہوجائے ،تو یہ ایک جزئی فضیلت ہے، اس سے انبیاء پر فضیلت ثابت نہیں ہوسکتی۔
وفي السیرة الحلبیة:
’’و قيل: الذي ولد في الكعبة حكيم بن حزام. قال بعضهم: لا مانع من ولادة كليهما في الكعبة، لكن في النور: حكيم بن حزام ولد في جوف الكعبة و لايعرف ذلك لغيره. و أما ما روي أن عليًّا ولد فيها، ‌فضعيف ‌عند ‌العلماء‘‘. (باب: تزوجه صلى الله عليه وسلم خديجة بنت خويلد رضي الله عنها:1/202:دار الكتب العلمية)
وفي إزالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء:
’’قال الحاکم في ترجمۃ حکیم بن حزام وقول مصعب فیہ لم یولد قبلہ ولا بعدہ في الکعبۃ احد ما نصہ وھم مصعب في الحروف الا خیر فقد تواترت الاخبار ان فاطمۃ بن اسد ولدت امیر المؤمنین علیاً في جوف الکعبۃ‘‘.(إزالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء،ص:251).
وفي تھذیب الأسماء واللغات للنووي:
’’ولد حکیم (بن حزام) في جوف الکعبة، و لایعرف أحد ولد فیھا غیرہ، و أما ما روي أن علي ابن أبي طالب رضي اللہ عنه ولد فیھا، فضعیف عند العلماء‘‘.(حرف الحاء المهملة، 1/166: دار الکتب العلمیة)
حضرت شاہ عبد العزیز محدثِ دہلوی لکھتے ہیں:
’’فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہ عنہا کے متعلق جو یہ کہا گیا ہے کہ ان کو وحی ہوئی کہ خانہ کعبہ میں جاکر وضعِ حمل کریں، در حقیقت ایک بے لطف جھوٹ ہے، کیوں کہ اسلامی یا غیر اسلامی کسی بھی فرقہ کے نزدیک بھی وہ نبی نہیں تھیں ۔۔۔ الخ‘‘.(تحفہ اثنا عشریہ،ص:165/ 166:دار الاشاعت)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:22/350