تعمیر مکمل ہونے سے پہلےفلیٹ کی یا گرے اسٹرکچر کی بیع

Darul Ifta mix

تعمیر مکمل ہونے سے پہلےفلیٹ کی یا گرے اسٹرکچر کی بیع

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ سائل قسطوں پر خریدے گئے فلیٹ کی تعمیر سے پہلے فروخت کے حوالے سے دریافت کرنا چاہتا ہے۔ سائل نے ایک مشہور تعمیراتی فرم  کے کثیر المنزلہ شاپنگ سینٹر کے چھٹے (6th) منزل پر ایک عدد فلیٹ کی پیشگی قیمت ادا کر چکا ہے، باقی قسطیں ابھی ادا کرنا باقی ہے،شاپنگ سینٹر کے تمام منزلوں کے نقشہ جات منظور کروائے جاچکے ہیں، تاہم ابھی تک تعمیراتی کام ابھی شروع نہیں ہوا۔

اب سائل کچھ منافع پر اپنا فلیٹ بیچنا چاہتا ہے، چند باتوں کی وضاحت فرمادیں:

۱)   تعمیر شروع ہونے سے پہلے بیع جائز ہوگی؟

۲)   چھٹی منزل کے گرے اسٹرکچر کی تعمیر کے بعد جائز ہے؟

۳)   فلیٹ (finish) ہو لیکن قسطیں باقی ہوں تو کیا پھر جائز ہے؟ براہِ  مہربانی وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

جواب

۱،۲)واضح رہے کہ زمین کے علاوہ دیگر خریدی گئی اشیاء کو قبضہ کر نے سے پہلے فروخت کرنا درست نہیں ہے،صورت مسئولہ میں چونکہ خریدے گئے فلیٹ پر تعمیر مکمل ہونے سے پہلے قبضہ شمار نہیں ہوگا،لہٰذا مذکورہ فلیٹ کو تعمیر سے پہلے یا گرے اسٹرکچر(نا مکمل تعمیر) میں قبضہ سے پہلے  بیچنا جائز نہیں ہے۔

۳)تعمیر مکمل ہونےاور قبضہ ملنے  کے بعد بیچنا  جائز ہے،اگرچہ کچھ قسطوں کی ادائیگی باقی ہو۔

لما في الشلبي على التبيين:

"وكذا إذا  كان علوا لا يجوز بيعه قبل القبض لتصور هلاكه"(كتاب البيوع ،باب التولية،4/436،ط:دار الكتب)

وفي البحر:

"وفي الاختيار حتى لو كان على شط البحر أو كان المبيع علوا لا يجوز بيعه قبل القبض"

(كناب البيع،باب المرابعة...،6/193)

وفي الدر:

"حتى لو كان علوا أو على شط نهر ونحوه كان كمنقول ف ( لا ) يصح اتفاقا"

(كتاب البيوع،فصل في التصرف في المبيع...، 7/383، ط:رشيدية)

وفي ملتقى الأبحر:

"البيع مبادلة مال بمال وينعقد بإيجاب وقبول بلفظ الماضي كبعت واشتريت ، وما دل على معناهما"

(كتاب البيوع،3/4،ط:الغفارية) ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 169/294,296