انسانی خون کے عطیات لے کر اسٹاک کرنے کا حکم

Darul Ifta mix

انسانی خون کے عطیات لے کر اسٹاک کرنے کا حکم

سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگوں سے خون کے عطیات لے کر اسٹاک کرنا او رایمرجنسی کی صورت میں ضرورت مند لوگوں کو یہ خون فراہم کرنا شرعاً کیسا ہے؟

ایک صورت اس میں یہ اختیار کی جاتی ہے کہ اگر متبادل خون ان لوگوں کو فراہم کر دیا جائے تو آپ کا مطلوب بلڈ گروپ مفت مل جاتا ہے، بصورت دیگر خریدنا پڑتا ہے جب کہ وہ اسٹاک شدہ خون لوگوں کے دیے گئے عطیات کا ہوتا ہے، اس کی بھی شرعی حیثیت واضح فرما دیں۔

 

جواب

 واضح رہے کہ انسانی خون فروخت کرنا او راس کی قیمت کا استعما ل کرنا حرام ہے، تاہم کسی ضرورت مند انسان کو خون کا عطیہ دینا جائز ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں لوگوں سے خون کے عطیات لے کر اگر اسٹاک کرنا صرف اس مقصد کے لیے ہو کہ ایمرجنسی کی صورت میں ضرورت مند لوگوں کو یہ خون فراہم کیا جائے تو شرعاً درست ہے، بصورت دیگر اگر اسٹاک کرنے والے ضرورت مند لوگوں سے ہر حال میں متبادل خون مانگنے پر مصر رہیں ،یا پھر قیمتاً ان پر بیچ دیں، تو انسانی خون شرافت اور تکریم کی وجہ سے مال متقوم میں شمار نہیں ہوتا، اس لیے اس کی خرید وفروخت کرنا یا اس نیت سے اسٹاک کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، تاہم اگر کسی مریض کو خون کی اشد ضرورت ہو اور بغیر معاوضہ خون میسرنہ ہو تو ضرورت کی بنا پر خون خریدنا جائز ہے ،البتہ بیچنے والے کے لیے اس پر رقم وصول کرنا ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی