کیا کسی خیراتی ہسپتال میں زکوٰة کی رقم اس طرح استعمال کرنا جائز ہے کہ اس رقم سے دوائیں خرید کر مریضوں کو مفت دی جائیں ، ہسپتال کا عملہ اور ڈاکٹروں کو اس سے تنخواہ اور دیگر ہسپتال کی ضروریات پوری کی جائیں ؟
نیز ایسے ہسپتال کو زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں جہاں زکوٰة مذکورہ بالا طریقہ پر استعمال ہوتی ہو؟
مذکورہ صورتوں میں صرف پہلی صورت میں زکوٰة ادا ہو جاتی ہے یعنی زکوٰة کی رقم سے دوائیں خرید کر مستحق مریضوں کے درمیان مفت تقسیم کی جائیں ، مالِ زکوٰة سے ہسپتال کی تعمیر اور اس کے لیے آلات خریدنا، ڈاکٹروں کو فیس اور ہسپتال کے عملہ وغیرہ کو تنخواہیں دینا جائز نہیں۔
البتہ اگر زکوٰة کی رقم پہلے مستحق مریضوں کو دی جائے ، پھر مریض ہسپتال والوں کے واجبات اس سے ادا کریں، تو ہسپتال کے منتظمین جہاں چاہیں اس کو استعمال کر سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی