گیمنگ زون کی دکان کھولنے کا حکم

Darul Ifta mix

گیمنگ زون کی دکان کھولنے کا حکم

سوال

گیمنگ زون کی دکان کھولنا کیسا ہے؟اگر صرف اس کمپیوٹر میں گیم کھیلنے کا نتظام ہو ؟ کیونکہ کچھ حضرات کہتے ہیں جائز ہے، کچھ کہتے ہیں لایعنی ہے تو منع کیا گیا ہے؟

 

جواب

واضح رہے کہ گیمنگ زونGaming zone) (کی دکان کھولنادرج ذیل مفاسدکی بناپرناجائزہے:          

(1)فرض نماز اور دیگر واجبات شرعیہ سے محرومی  کا سبب ۔

(2)ضیاع وقت۔

(3)کھیل ہی کو مقصود بنانا۔

(4)تصویر پرمشتمل گیم کھیلنا۔

(5)جواکھیلنا۔

(6)سازباجاسننا۔

(7)بسا اوقات گیم ہارنے کی وجہ سے ایک دوسرے کو گالم گلوچ کرنا۔

(8)آن لائن گیم کھیلنے کی صورت میں  نا محرم کے ساتھ سلام کلام کرنا ۔

  لہذاآپ کوچاہیےکہ اپنےلیےکوئى  اورحلال کاروبارتلاش کریں۔

 لما في التنزيل:

  "وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ"(سورة لقمان:6)

وفيه أيضا:

"وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ "

(سورة المائدة:2)

وفي الشامية:

قوله(والشطرنج)معرب شدرنج وإنماكره لأن من اشتغل به ذهب عناؤه الدنيوي وجاءه العناء الأخروي فهو حرام وكبيرة عندنا وفي إباحته إعانة الشيطان على الإسلام والمسلمين كما في الكافي قهستاني.

(كتاب الحظروالإباحة، فصل:في البيع، 9  /650، ط:رشيديه)

وفي البحر:

ويكره اللعب بالشطرنج والنرد والأربعة عشر لأنها لعب اليهود، ويكره استماع صوت اللهو والضرب به،

(كتاب الكراهية،8/380،ط:رشيديه)

وفي البدائع:

ثم المكروه صورة ذي الروح، فأما صورة ما لا روح له من الأشجاروالقناديل ونحوها فلا بأس به.

(كتاب الاستحسان،6/504،ط:رشيديه)فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 169/129