ایک شخص نابالغی میں ہمارے گھر میں مزدور تھا، لیکن اب اس کی عمر تقریباً23 یا 25 سال ہے اور مزدوری سے فارغ ہے ، کیا یہ لڑکا گھر والی عورتوں سے اور لڑکیوں سے بات چیت اور مجلس کر سکتا ہے یا نہیں؟اور اگر جائز نہیں تو اس کا ذمہ دار کون شخص ہو گا؟ یعنی قیامت کے دن الله تعالیٰ کس سے پوچھے گا۔
نامحرم مرد وعورت کا ایک دوسرے سے ملنا اور بلا ضرورت شدیدہ بات چیت کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ بوقت ضرورت شرعی حدود میں رہتے ہوئے پردے میں بقدرضرورت بات چیت کی گنجائش ہے۔
لہٰذا اگر کسی گھر میں نامحرم شخص ملازم ہو تو ضرورت شدیدہ کے موقع پر بھی شرعی حجاب کے ساتھ صرف ضرورت کی بات کرنے کی حدتک شرعاً اجازت ہے ، لیکن اب جبکہ مذکورہ شخص ملازمت سے فارغ اور سبکدوش ہے تو اب وہ ضرورت بھی باقی نہیں رہی جو پہلے تھی، اس لیے اب سابقہ ملازم کو گھر کی نامحرم خواتین سے او رخواتین کو اس ملازم سے اور زیادہ اہتمام کے ساتھ پردہ کرنا ضروری ہے۔ یہ حکم سب کے لیے برابر ہے، لہٰذا جو اس کے خلاف کرے گا گنہگار ہو گا، چاہے گھر والے ہوں یا وہ ملازم شخص۔
قرآن کریم میں ہے:﴿وإذا سألتمو وھن متاعا فاسئلوھن من وراء حجاب﴾․ (سورة الاحزاب:53)
ترجمہ: (اے ایمان والو) جب تم (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو پردے کے باہر ( کھڑے ہو کر وہاں) سے مانگو۔ یعنی بلا ضرورت تو پردے کے ساتھ بھی بات کرنا درست نہیں ، البتہ شدید ضرورت کے موقع پر بات کرنے میں مضائقہ نہیں، مگر دیکھنے کی اجازت نہیں ، اس آیت کریمہ کا شان نزول اگرچہ خاص ہے مگر حکم سار ی امت کے لیے عام ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی