کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گوگل ایک انٹرنیٹ کمپنی ہے، جس کی ایک سائٹ یوٹیوب بھی ہے، گوگل کمپنی میں ایک اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے، جب گوگل کمپنی اکاؤنٹ کی اپرول (اجازت) دیتی ہے، تو پھر اس سائٹ پر آڈیو ویڈیو نعتیں، آڈیو ویڈیو اسلامی بیانات اور ڈوکمنٹری ویڈیو اپ لوڈ کیے جاتے ہیں، گوگل کمپنی والے اس پر اشتہار لگاتے ہیں او رجس کا اشتہار ہوتا ہے گوگل والے اس سے پیسے لیتے ہیں، تو ان پیسوں میں اپ لوڈ کرنے والے (جس کو گوگل کمپنی اکاؤنٹ کی اپرول دیتی ہے) کو بھی پیسے دیتے ہیں، اپ لوڈ کرنے والے کے لیے ان پیسوں کا لینا جائز ہے یا نہیں؟
یوٹیوب (You Tube) گوگل کمپنی کی ویب سائٹ ہے اور ا س پر اشتہارات کے ذریعہ پیسے کمانے کا طریقہ وہی ہے جو ”گوگل ایڈسینس،(Google Adsense) کا ہے او رگوگل ایڈسینس کے ہی سارے قوانین کا اطلاق یوٹیوب پر بھی ہوتا ہے ، صورت مسئولہ میں جس کاروباری صورت کا ذکر کیا گیا ہے، اس کا تعلق چوں کہ گوگل ایڈسینس سے ہے، لہٰذا جواب سمجھنے سے پہلے ” گوگل ایڈسینس“ کے بارے میں جاننا ضروری ہے:
گوگل اپنے صارفین کو ایک سروس مہیا کرتا ہے، جس میں اگر کوئی شخص اپنے کاروبار، کمپنی یا ادارے کی انٹرنیٹ پر تشہیر کرانا چاہتا ہے تو گوگل اس معاملے میں اس کی اس ضرورت کو پورا کرتا ہے او رانٹرنیٹ پر مختلف ویب سائٹس پر اس کی تشہیر کرواتا ہے۔
مذکورہ صورت میں تین لوگ بنیادی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں:
اول: وہ جو اپنے ادارے، کاروبار یا کمپنی کی تشہیر کرانا چاہتے ہیں۔
دوم: گوگل۔
سوم: ویب پبلشر ، یعنی وہ شخص جس کی ویب سائٹ پر اشتہار چلتے ہیں۔
اب جو شخص اپنا اشتہار چلوانا چاہتا ہے، وہ گوگل سے رابطہ کرتا ہے او رگوگل اس سے ایک مخصوص رقم کے عوض ایک متعین مدت تک کا معاہدہ کرتا ہے، پھر گوگل وہ اشتہار ویب پبلشر کی ویب سائٹ پر چلاتا ہے او راسے فی کلک (اشتہار پر جتنی بار کلک ہو گا) یا بعض صورتوں میں امپریشن ( ویب سائٹ پر رش اور اس پر لوگوں کی آمد) کے حساب سے پیسے دیتا ہے۔
گوگل ایڈسینس کے مختصر تعارف کے بعد اب یہ جان لیں کہ ایڈسینس کا کام درج ذیل مفاسد کی وجہ سے درست نہیں ہے:
ویب پبلشر کی اجرت مجہول ہے، یہاں اجرت اس بات پر ہے کہ ویب پبلشر اپنی ویب سائٹ پر اشتہار لگائے گا اور اس پر اسے پیسے ملیں گے، لیکن وہ پیسے متعین نہیں، بلکہ معلق ہیں اور وہ معلق اس بات پر ہیں کہ جتنے کلک ہوں گے، اتنے پیسے ملیں گے، لہٰذا اجرت مجہول ہوئی، جس کی وجہ سے عقد جائز نہیں ہوا۔
یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ گوگل اگر ویب پبلشر کی ویب سائٹ ایک متعین وقت کے لیے اجرت پر لے لیتا، مثلاً ایک ما ہ کے لیے اور اس پر اشتہار چلاتا، تو اجرت متعین ہو جاتی اور عقد کے عدِم جواز کی یہ وجہ نہ بنتی، لیکن یہاں ایسا نہیں، بلکہ گوگل نے اجرت کو معلق کیا ہے کلک کے ساتھ اور وہ مجہول ہے۔
دوسری بات یہ بھی ہے بسا اوقات اجرت متعین نہیں ہوتی، بلکہ فی صد کے اعتبار سے مقرر ہوتی ہے، جو کہ دلالی کی صورت ہے کہ جتنے گاہک لاؤ گے، اتنے فی صد کے حق دار ہوگے، لہٰذا اگر دلالی کی صورت یہاں بھی ہو تو عقد جائز ہو سکتا ہے ، لیکن یہاں دلالی کی صورت بھی ممکن نہیں، کیوں کہ گوگل نے دلالی سے بھی منع کیا ہے کہ ویب پبلشر کسی کو اپنی ویب سائٹ پر لگے اشتہار پر کلک کرنے کا کہہ نہیں سکتا کہ تم میری ویب سائٹ پر لگے اشتہار کو کلک کرو، لہٰذا دلالی کی صورت بھی یہاں نہیں ہو سکتی۔
Publishers may not click their own ads or use any means to inflate impressions and/or clicks artificially, including manual methods.
Clicks on Google ads must result from genuine user interest. Any method that artificially generates clicks or impressions on your Google ads is strictly prohibited
Publishers may not ask others to click their ads or use deceptive implementation methods to obtain clicks. This includes, but is not limited to, offering compensation to users for viewing ads or performing searches, promising to raise money for third parties for such behavior or placing images next to individual ads.
(https://support.google.com/adsense/answer/48182?hl=en)
Don’t click on your own Google ads.
If you’d like more information about one of the advertisers appearing on your site, please type the URL of the ad directly into your browser’s address bar.
Don’t ask anyone to click on your Google ads.
Encouraging users to click on your Google ads is strictly prohibited
(https://support.google.com/adsense/answer/23921?hl=en)
درج بالا عبارت میں گوگل نے اپنی ویب سائٹ پر اس بات کی وضاحت کی ہوئی ہے کہ ویب پبلشر نہ خود اس اشتہار پر کلک کر سکتا ہے، نہ اوروں کو اپنی ویب سائٹ پر لگے اشتہار پر کلک کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے اور نہ ہی آگے کسی کو کلک کرنے کا ٹھیکہ دے سکتا ہے، اس سے یہ بات بخوبی پتہ چل جاتی ہے کہ ویب پبلشر دلال کے طور پر کام نہیں کرسکتا۔
اجرت کے معاملے میں بھی گوگل نے یہ پابندی لگائی ہے کہ ویب پبلشر کو اجرت اس وقت دی جائے گی جب اس کی اجرت سو(100) ڈالر سے تجاوز کر گئی ہو، اس سے کم پر گوگل اسے اجرت نہیں دیتا، یعنی اجرت پانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ویب پبلشر نے کم ازکم سو ڈالر تک کا کام کیا ہے، اگر نوے ڈالر کا کام کیا ہو گا تو گوگل اسے اس وقت تک پیسے نہیں دے گا، جب تک اس کے سو ڈالر مکمل نہیں ہو جاتے، یہ شرط عقد کے منافی ہے اور اس قسم کی شرط کے ساتھ کیا جانے والا عقد درست نہیں۔
According to our Terms and Conditions, active accounts need to reach the payment threshold in order to qualify for a payment. Since we don’t ever issue payments for less than this threshold, we don’t allow publishers to select a form of payment until their earnings have reached this amount.
(https://support.google.com/adsense/answer/154018?hl=en)
درج بالا عبارت میں گوگل نے اجرت دینے کے حوالے سے اپنی پالیسی ذکر کی ہے کہ ایک مخصوص حد (کم از کم سو ڈالر) تجاوز کرنے کے بعد ویب پبلشر کو اجرت ملے گی، اس سے پہلے نہیں۔
جہاں تک یہ بات کہی جاتی ہے، گوگل ایڈسینس کا کام اس صورت میں جائز ہو گا جب اس میں اشتہارات خلافِ شرع نہ ہوں، تو وہ اس وقت ہے جب اصل عقد تودرست ہو، لیکن جب اصل عقد ہی درست نہیں تو پھر اس سے نکلنے والی فروعات تو کسی بھی قسم کی شرائط کے ساتھ جائز نہیں ہوں گی۔
یہ بات تو گوگل ایڈسینس سے متعلق ہوئی، اب چوں کہ یوٹیوب بھی گوگل کمپنی کی ہی ویب سائٹ ہے اور اس پر گوگل ویڈیو اشتہارات کی تشہیر کرتی ہے ، لہٰذا اس میں اور گوگل ایڈسینس کے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے ( ذیل میں دیے گئے یوٹیوب کے قوانین ملاحظ ہوں) بلکہ اس میں مزید خرابی یہ بھی ہے کہ اس میں چوں کہ ویڈیو اشتہارات ہوتے ہیں، جس میں عموماً جان دار کی تصویر ہوتی ہے، جو کہ حرام ہے ، لہٰذا جس نے ویڈیو یا آڈیو بنا کر یوٹیوب پر ڈالا ہو، اس نے اگرچہ اپنی ویڈیو میں جان دار کی تصاویر نہ ڈالنے کا اہتمام کیا ہو، لیکن یوٹیوب والے اشتہار ڈالتے وقت اس بات کا خیال نہیں رکھتے، لہٰذا ایک تو شروع میں گوگل سے کیا جانا والا عقد بھی درست نہیں اور پھر بعد میں چوں کہ ویڈیو اشتہارات بھی خلاف شرع ہوں گے، یہ مزید اس عقد اور اس کے ذریعہ آمدنی حاصل کرنے کے مفاسد میں سے ہے، لہٰذا یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے والے کے لیے گوگل کے ساتھ اس قسم کا معاملہ کرنا اور اس پر پیسے لینا مفسدِ عقد شرائط پائے جانے کی وجہ سے جائز نہیں اور اس سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔
Follow AdSense program policies and YouTube’s Terms of Service
AdSense allows YouTube partners to get paid for monetizing their videos. To keep your YouTube partnership in good standing, you must follow both the AdSense program policies and YouTube’s Terms of Service.
Violating these policies may result in your videos being removed, your AdSense account being disabled, and/or your partnership or even your YouTube account being suspended.
Here are some key policy violations to keep in mind, however make sure you read the policy thoroughly as well: Ad violations
(https://support.google.com/youtube/answer/1311392)
When do I get paid?
Once you’ve associated an AdSense account with your YouTube account, you can be paid when your earnings reach your local payment , as long as there are no holds on your account, monetization is not suspended for your channel, and you’re in compliance with our policies.
For example, if you’re located in the United States and your balance exceeds $100 at the end of November, we will send you a payment in December.
More information about specific payments can be found in the AdSense Help Center
(https://support.google.com/youtube/answer/72903?hl=en)
درج بالا عبارات میں یوٹیوب نے اشتہارات پر پیسے ملنے کے حوالے سے اپنے قوانین کی وضاحت کی ہے کہ اس حوالے سے اس کے قوانین گوگل والے ہی ہیں، جو اوپرمفسدہ نمبر اور مفسدہ نمبر میں بیان کیے جاچکے ہیں۔
بورڈ پر انبیاء کا ہنسی اور رونے والا چہرہ بنانا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان کرام اس مسئلے کے متعلق کہ بورڈ پر انبیاء کاہنسی والا اور رونے والا چہرہ بنانا اور یہ کہنا کہ نبی ہنستے بھی ہیں اور روتے بھی ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ نامناسب حرکت گستاخی کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟
جواب… الله تعالیٰ نے ہمیں حدود شرع کے اندر رہ کر دین کے سیکھنے اور دوسروں تک پہنچانے کا مکلف بنایا ہے، حدود شرع سے تجاوز کرکے دین کی تبلیغ کرنا سراسر گم راہی اور ضلالت ہے۔
انبیائے کرام علیہم السلام کی ہستیاں جس تکریم، عظمت اور جلال کی حامل ہیں اس کا تقاضا یہ ہے کہ ان مبارک شخصیات کی زندگی کے حالات کو پورے ادب واحترام کے ساتھ پڑھا، سنا اور عملی طور پر اپنایا جائے، نہ یہ کہ ان مقدس شخصیات کی کسی بھی زمرے میں گستاخی والا پہلو اختیا رکیا جائے، بورڈ پر کسی ذی روح کا چہرہ بنانا ایک تو تصویر کی وجہ سے ناجائز ہے، پھر انبیائے کرام علیہم السلام کاہنسی اور رونے والا چہرہ بنانا صریح گستاخی، گم راہی اور ضلالت ہے، لہٰذا ایسے ناجائز او رگم راہی کے اسباب سے توبہ واستغفار کی جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی