کیرم بورڈ کی دکان کھولنا

Darul Ifta mix

کیرم بورڈ کی دکان کھولنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے ہوٹل کا کاروبار شروع کیا اور اس سے ملحقہ ایک کمرہ میں کیرم بورڈ کھیلنے کے لیے لڑکوں کوجگہ مہیا کی اور ایک گیم پر 30 روپے اور 50 روپے مقرر کیے ہوئے ہیں، نماز کے اوقات میں بھی یہ کھیل جاری رہتا ہے، نیز جیتنے والے ہارنے والوں پر کھلانے کی شرط بھی لگاتے ہیں، جب کہ مسجد کا راستہ بھی قریب ہے ،اس سے بچوں کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے، لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ شرعاً ایسا کھیل کھیلنا ممنوع اور مذموم ہے جس کے کھیلنے سے آخرت سے غفلت ہو، اسی طرح ہر وہ کھیل جو محض وقت گزاری کے لیے ہو یا ورزش سے زیادہ اس میں لہو ولعب ہو یا اس میں ہارجیت کے مقابلے میں مال لگانے کی شرط ہو تو اس کا کھیلنا بھی شرعاً ممنوع اور مذموم ہے۔

صورتِ مسئولہ میں کیرم بورڈ چوں کہ محض وقت گزاری کے لیے کھیلا جانے والا ایک کھیل ہے اور نمازوں کے اوقات میں بھی یہ کھیل جاری رہتا ہے جو کہ آخرت سے غفلت ہے، اور اس میں ورزش کا پہلو تو بالکل مفقود ہے، بلکہ صرف لہو ولعب اور تماشہ کے لیے ہی ہے، اس سے بچوں کا ماحول بھی خراب ہوتا جارہا ہے، ان وجوہات کی بنا پر شرعاً یہ کھیل ممنوع او رمذموم ہے، لہٰذا اس شخص کے لیے اس کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے، نیز اس میں ہارجیت کے مقابلے میں کھلانے کی شرط لگائی جاتی ہے جو کہ قمار(جوّا) ہے اور قمار (جوّا) کو الله تعالیٰ نے قرآن کریم میں حرام قرار دیا ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی