کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہشریعت میں پگڑی باندھنے کی کیا حیثیت ہے، بعض علاقوں میں امام کے پگڑی نہ باندھنے پر مقتدی اس کی امامت پر اعتراض کرتے ہیں اور بعض مقتدی تو اس کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھتے، تو سوال یہ ہے کہ ان کا یہ طریقہ درست ہے یا نہیں؟ اورکیا امام کو لازمی طور پر پگڑی باندھنا چاہیے؟
واضح رہے کہ پگڑی پہننا رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے، لیکن اس سنت سے مراد سنتِ عادیہ ( سنن زوائد) ہے، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پگڑی باندھنے یا پگڑی میں نماز پڑھنے پڑھانے کے احادیث میں بہت سے فضائل منقول ہیں، لیکن پگڑی کو امام کے لیے ضروری سمجھنا، نہ پہننے کی صورت میں امام پر اعتراضات کرنا یا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھنا بالکل غلط ہے، اس لیے کہ فقہائے کرام کی عبارات اس بارے میں بالکل واضح ہیں کہ پگڑی کے ساتھ نماز پڑھنا یا پڑھانا ایک امر مستحب ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ کسی مستحب عمل کو ضروری اور واجب ٹھہرانا بدعت کے زمرے میں آتا ہے ، سوال میں جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ لوگ اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے، بالکل بے جا ہے، علماء کو چاہیے کہ اس مسئلے میں عوام کی ذہن سازی کریں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی