کرکٹ ٹورنا منٹ کے انعقاد، انٹری فیس،ٹرافی وغیرہ کے احکام

Darul Ifta mix

کرکٹ ٹورنا منٹ کے انعقاد، انٹری فیس،ٹرافی وغیرہ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے… جس میں تمام شریک ٹیمیں مقرر کردہ فیس ادا رکریں گی بغیر فیس کے انٹری نہیں ہو گی… اور کمیٹی کا دعوی ہے کہ یپسے ٹورنامنٹ میں ہی خرچ ہوں گے، مثلاً :گیند، ٹیپ، بلا وغیرہ پر، بہرحال ان شرکاء میں ایک طالب علم زید بھی ہے، جو کسی ٹیم کا ایک رکن ہے، وہ نہ پیسے دیتا ہے اور نہ ہی جیتنے کے بعد پیسے وغیرہ لیتا ہے … اور زید کا کہنا ہے کہ میں صرف تفریح کے لیے کھیلتا ہوں… اور زید کی کارکردگی کی وجہ سے کچھ پیسوں کا اعلان وغیرہ بھی کمیٹی کی طرف سے ہوتا ہے، لیکن زید وہ پیسے بھی نہیں لیتا بلکہ وہ جس ٹیم کا حصہ ہے اس کے کپتان کے حوالے کرتا ہے۔

1.. اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کے لیے اس طرح اخلاص سے کھیلناجائز ہے ؟ 2…اس پر جو پیسے ملیں گے وہ زید یا کسی اور کے لیے حلال ہیں؟3… بعض مرتبہ کوئی خاص مہمان چند روپیوں کا اگر زید کے لیے اعلان کرے تو کیا یہ زید کے لیے حلال ہوں گے؟4… یہ ٹورنامنٹ چلانے والوں کے لیے اگر پیسے بچ جائیں تو وہ حلال ہوں گے؟

 

جواب

واضح رہے کہ کمیٹی والوں کا ٹیموں سے انٹری فیس لینا اور پھر ان پیسوں کے ذریعے ٹرافی وغیرہ خرید کر وِنر اور رَنر ٹیموں کو دینا شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ قمار (جوا) ہے او رقمار کو الله تعالیٰ نے قرآن کریم میں حرام قرار دیا ہے۔

او رجہاں تک زید کا پیسے نہ دینے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ زید بذات خود اگرچہ پیسے نہیں دے رہا مگر اس کی ٹیم والے اس کی طرف سے بھی پیسے دیتے ہیں، اس لیے زید کے لیے نہ اس ٹورنامنٹ میں کھیلنا جائز ہے اور نہ ہی اس کے لیے وہ پیسے لینا جائز ہے جوکمیٹی والے اچھی کارکردگی پر دیتے ہیں۔

اگر اسی ٹورنامنٹ میں کھیلتے ہوئے زید کے لیے کوئی خصوصی مہمان کچھ پیسوں کا اعلان کر دے تو ان پیسوں کا لینا بھی زید کے لیے اگرچہ جائز ہے مگر نہ لینا بہتر ہے، تاہم اس طرح کے ٹورنا منٹ میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔

اور ٹورنا منٹ چلانے والی کمیٹی کے پاس جو پیسے بچ جائیں وہ ان کے لیے رکھنا حلال نہیں ہے، بلکہ ان پیسوں کو ان ٹیموں تک پہنچانا ضروری ہو گا جنہوں نے اس ٹورنا منٹ میں شرکت کی ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی