کیا فرماتے ہیں مفیتان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید عمرو کی گاڑی کا ڈرائیور ہے، عمر وزید کو کہتا ہے کہ فلاں ڈیزل ڈپو میں جاکر گاڑی میں ڈیزل ڈالو اور پرچی بنا کر میرے پاس لاؤ، زید مثلاً:100 لیٹر ڈیزل ڈال کر 120 لیٹر کی پرچی بناتا ہے تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے؟ کیا20 لیٹر کے پیسے لینا اس کے لیے جائز اور حلال ہے یا حرام؟
اور اس پرچی لکھنے والے کے لیے جائز ہے کہ وہ 100 لیٹر کی جگہ 120 لیٹر لکھے؟ کیا وہ اس گناہ میں شریک ہو گا یا نہیں؟حالاں کہ اس کو معلوم ہے کہ ڈرائیور نے 100 لیٹر ڈالا ہے وہ پھر بھی ڈرائیور کے کہنے پر120 لیٹر کی پرچی بناتا ہے، اگر ڈیزل ڈپو والا انکار کرے اور وہ ڈرائیور خود120 لیٹرکی پرچی بنائے تو کیا اس صورت میں ڈیزل ڈپو والا گناہ میں شریک ہو گا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں ڈرائیور (زید) کا گاڑی میں سو لیٹر ڈیزل ڈال کر ایک سو بیس لیٹر کی پرچی بنوانا اور بیس لیٹر کے پیسے لینا جائز نہیں، نیز اگرڈیزل ڈپووالے نے زید کے کہنے پر ایک سو بیس لیٹر کی پرچی بنائی تو وہ بھی زید کے ساتھ گناہ میں برابر کا شریک ہو گا او راگر اس نے انکار کیا، اور زید نے خود پرچی بنائی تو اس صورت میں گناہ صرف زید پر ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی