کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی اہلیہ کی حقیقی بھتیجی کے بے حد اصرار پر حلالہ کی غرض سے اہلیہ خود کے حیات ہوتے ہوئے نکاح کیا اور بعد از نکاح حقوق زوجیت کی ادائیگی ہوئی، یعنی مباشرت بھی ہوئی اور کچھ دنوں کے بعد میں نے اسے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر دیا، اصل مسئلہ یہ ہے کہ بالا عمل سے میرا اپنی بیوی سے نکاح فسخ تو نہیں ہوا؟ اگر اس معاملہ میں کوئی پیچیدگی ہے تو وضاحت فرماتے ہوئے شرعی راہ نمائی فرما کر مشکور فرما دیں ،یہ امر قابل ذکر ہے کہ سائل کو اپنی اہلیہ کی حقیقی بھتیجی سے نکاح کرنے سے قبل شرعی معلومات نہ تھیں کہ آیا میں مذکور ہ بالاسے شرعاً نکاح کرنے کا مجاز ہوں یا نہیں۔
واضح رہے کہ پھوپھی کے نکاح میں موجود ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی کے ساتھ نکاح کرنا ناجائز اور حرام ہے اور وہ نکاح درست نہیں ہوتا ہے، لہٰذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں بھتیجی کے ساتھ کیا گیا نکاح درست نہیں ہوا، مگر اس کی وجہ سے پہلے نکاح پر فرق نہیں پڑا، وہ برقرار ہے، البتہ اہلیہ کی بھتیجی کے ساتھ حلالہ کی غرض سے نکاح کیا تھا، جب کہ وہ نکاح منعقد نہیں ہوا تھا، اس لیے حلالہٴ شرعیہ بھی نہیں ہوا، لہٰذا دوبارہ نکاح صحیح کے ساتھ حلالہ کر وایا جائے، تو مذکورہ لڑکی پہلے شوہر کے لیے حلال ہوجائے گی ، ورنہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی