کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنی میں مندرجہ ذیل 5 فی صد ٹرسٹ قائم کیے گئے ہیں:
1..5% ٹرسٹ۔2.. پنشن ٹرسٹ۔3.. ویلفیئر ٹرسٹ۔4.. گریجویٹی ٹرسٹ۔5.. ای او بی آئی ٹرسٹ
تمام پرائیویٹ کمپنیوں کو ایک قانون کے تحت پابند کیا گیا ہے کہ اپنے منافع کا 5 فی صد منافع ملازمین کو دیں، ادارہ 5 فی صد کی رقم کو زیادہ سے زیادہ 9 ماہ تک کسی بھی بینک میں انوسٹ کرتا ہے اور 9ماہ کے بعد پرنسپل اماؤنٹ(اصل رقم انٹرسٹ یعنی منافع) کی رقم ملازمین میں تقسیم کرتا ہے، قانون کے تحت ادارے کے صرف عارضی اور مستقل کارکن (ورکرز) ہی اس 5 فی صد کے حق دار ہوتے ہیں۔ آفیسرز کو یہ رقم نہیں دی جاتی۔
1..ہمارا پہلا سوال اس مسئلے میں یہ ہے کہ منافع کی اصل رقم کے علاوہ منافع جائز ہے، ملازمین یہ منافع اور پرنسپل اماؤنٹ لے سکتے ہیں، جو کہ قانون کے تحت ادارہ ملازمین کو ادا کرتا ہے؟
2..کمپنی ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے وقت تنخواہ اور مدت ملازمت کے تحت تمام ملازمین کو ریٹائرمنٹ/ فوتگی کے بعد پنشن ادا کرنے کا پابند ہے، ملازمین کی معلومات کے مطابق کمپنی نے اس فنڈ کی رقم کا ٹرسٹ بنایا ہوا ہے، اور اس تمام رقم کو مختلف مدوں میں انوسٹ کیا ہوا ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کہیں یہ پنشن فنڈ بھی سود کے زمرے میں تو نہیں آتا اور ملازمین اس فنڈ سے مستفید ہو کر سود کے مرتکب تو نہیں ہو رہے؟ یہ پنشن جائز ہے یا نہیں؟پنشن کی تمام رقم کمپنی کی مہیا کردہ ہے۔
3..کمپنی ماہانہ بنیاد پر تمام ملازمین سے ایک مخصوص رقم کی کٹوتی کرتی ہے، اس رقم کو بھی مختلف جگہوں پر انوسٹ کیا ہوا ہے، ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر/ بیٹا یا بیٹی کی شادی کے لیے ٹرسٹیوں کی سفارش پر کچھ رقم دیتی ہے، کیا یہ رقم بھی سود کے زمرے میں شامل ہے؟
4..گریجویٹی فنڈ کی رقم میں ملازمین کی تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی، یہ تمام رقم ادارے کی ہوتی ہے، ملازمین کو ان کے عہدوں اور سروس کے لحاظ سے گریجویٹی ملتی ہے، کمپنی نے اس فنڈ کو بھی مختلف بینکوں میں انوسٹ کیا ہے، آیا یہ رقم بھی سود کے زمرے میں شامل ہے یا نہیں؟
5..(ای او بی آئی) اس ٹرسٹ میں بھی ملازمین سے ماہانہ کٹوتی کرکے کمپنی گورنمنٹ پاکستان کو ماہانہ کچھ رقم دیتی ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد یہ ادارہ ملازمین کو ماہانہ بنیادوں پر پنشن دیتا ہے، اس نے بھی یہ رقم مختلف بینکوں اور مالیاتی اداروں میں لگائی ہوتی ہے، آیا یہ پنشن بھی سود تو نہیں ہے؟
1—5..ملازمین کی تنخواہ کا جو حصہ کمپنی جبراً کاٹ کر مذکورہ فنڈز میں جمع کر دیتی ہے، اس پر ملنے والی اضافی رقم کا لینا جائز ہے، یہ رقم ملازمین کی تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے، ملازم کی خدمت کا معاوضہ ہے، جو کہ اس کی ملکیت ہے، لیکن ابھی تک اس کے قبضہ میں نہیں آئی، تو اب اگر کمپنی اس کے ساتھ کچھ اضافی رقم بھی دیتی ہے، تو اس کا لینا او راپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔
اگر ملازمین اختیاری طور پر اپنی تنخواہ کا مخصوص حصہ کمپنی کے فنڈز میں جمع کرائیں اور کمپنی انہیں بینک یادیگر ادارں میں انوسٹ کرے، تو ایسی صورت میں ملنے والی اضافی رقم کا لینا درست نہیں، اس لیے کہ یہ سود کے مشابہ ہے اور خطرہ ہے کہ لوگ اس کو سود خوری کا ذریعہ بنا لیں گے، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے اور اپنے استعمال میں نہ لایا جائے۔ کمپنی کے وہ فنڈز جن میں ملازمین کی تنخواہ کا کوئی حصہ شامل نہیں ہوتا اور کمپنی اپنے وہ فنڈز بینک یا دیگر اداروں میں رکھ کر اس پر نفع حاصل کرتی ہے او رپھر اسے ملازمین پر تقسیم کرتی ہے، اس میں ملازمین کا عمل دخل نہیں ہوتا، بلکہ یہ انعام وعطیہ ہوتا ہے، لہٰذا اس کا لینا جائز ہے۔
سوال میں مذکورہ فنڈز میں 5 فی صد ٹرسٹ، پنشن ٹرسٹ اور گریجویٹی ٹرسٹ میں ملازمین کی تنخواہ سے کٹوتی نہیں ہوتی، بلکہ کمپنی اپنی طرف سے وہ فنڈز ملازمین میں تقسیم کرتی ہے، لہٰذا اس کا لینا او راپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔
ویلفیئر اور ای او بی آئی ٹرسٹ میں اگر ملازمین کی رقم سے جبری کٹوتی ہوتی ہے تو ریٹائرمنٹ پر اس پر ملنے والی اضافی رقم کو استعمال کرنا جائز ہے، البتہ اختیاری کٹوتی میں ملنے والی اضافی رقم میں چوں کہ شائبہ سود ہے، لہٰذا اسے اپنے استعمال میں نہ لایا جائے اور صدقہ کر دیا جائے، البتہ اصل رقم کا لینا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی