کیا فرماتے ہیں علماء کرام ! کہ ہمارا آج کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا جو بغیر تحقیق کے خبریں نشر کرتے ہیں، ان کے بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلاً جواب عنایت فرمائیں اور آج جس طرح اس شعبہ سے متعلقہ افراد غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس پر تھوڑی سی روشنی ڈالیں۔
تحقیق کے بغیر کسی بات کو لوگوں میں پھیلانا خواہ وہ کسی بھی ذریعے سے ہو ، قرآن کریم او راحادیث مبارکہ میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے، لہٰذا جس بات کی پوری تحقیق واطمینان نہ ہو اس کو نہ آگے پھیلایا جائے او رنہ اس پر خود عمل کیا جائے ، خصوصاً ایسی باتیں جو مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت اور انتشار کا سبب بن رہی ہوں، یا ان میں کسی مسلمان کی آبروریزی یا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط پروپیگنڈے ہوں۔
نیز اگر کسی بات کی تحقیق بھی ہو جائے ، لیکن اس میں کسی مسلمان کے راز کا افشاء، یا اس کی دل آزاری، یا مسلمانوں کے درمیان تفرقہ وانتشار کا مفسدہ ہو ، تو اس کے پھیلانے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی