پاک و ناپاک کپڑوں کو ایک ساتھ واشنگ مشین میں دھونے کا حکم

Darul Ifta mix

پاک و ناپاک کپڑوں کو ایک ساتھ واشنگ مشین میں دھونے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ بالغ ہونے کے چند سالوں بعد تک کپڑوں کی پاکی اور ناپاکی کا میں خیال نہیں رکھتا تھا ،گھر والے ناپاک کپڑوں کو پاک سمجھتے ہوئے  دوسرے کپڑوں کے ساتھ ہی واشنگ مشین میں دھو دیتے تھے،اور تین مرتبہ پانی ڈال کر پاک نہ کرتے تھے،جس کی وجہ سے تمام کپڑے ناپاک ہوجاتے۔

اب احساس ہوا کہ پتا نہیں آج (اتنے سالوں بعد) گھر کا کون سا کپڑا پاک ہو، اور کون سا ناپاک ؟ اس کا کیا کروں ؟ اور ان ناپاک کپڑوں میں گھر میں جس جس نے بھی نمازیں پڑھی ہیں ان کا کیا ہوگا ؟ کیا وہ نمازیں ادا ہوئی یا نہیں ؟ کیا اس جرم کا کوئی کفارہ ہے ،یا نہیں ؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ واشنگ مشین میں پاک اور  ناپاک کپڑوں کو ایک ساتھ دھونے سے سب کپڑے ناپاک ہوجائیں گے،اس لیے مشین سے نکالنے کے بعد ٹب یا بالٹی میں صاف پانی سے ہر کپڑے کو تین مرتبہ دھو کر نچوڑنا ضروری ہے،البتہ اگر واشنگ مشین سے نکالنے کے بعد اس کے اوپر نل وغیرہ سے کثرت سے پانی بہایا جائے ،تو بھی کپڑے پاک ہوجائیں گے ۔

لہذا صورت مسئولہ میں پاک و ناپاک کپڑوں  کو واشنگ مشین میں دھونے کے بعد اگر مذکورہ بالا طریقے سے پاک  نہیں کیا  تو ایسے کپڑوں میں ادا کی ہوئی نمازوں کا اعادہ ضروری ہوگا ۔

جہاں تک دین سے دوری اور غفلت کی بات ہےتو اس کا حل اور کفارہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت سے معافی مانگیں،اور سچے دل سے توبہ کرکے آئندہ  کےلیے گناہ سے بچنے کا بھرپور اہتمام کریں ۔

لما في التنوير مع الدر:

(و) يطهر محل (غيرها) أي غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد، به يفتى.

(وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثا) أو سبعا (فيما ينعصر).... وهذا كله إذا غسل في إجانة،

أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار. أقول: لكن قد علمت أن المعتبر في تطهير النجاسة المرئية زوال عينها ولو بغسلة واحدة ولو في إجانة كما مر، فلا يشترط فيها تثليث غسل ولا عصر، وأن المعتبر غلبة الظن في تطهير غير المرئية بلا عدد على المفتى به أو مع شرط التثليث على ما مر، ولا شك أن الغسل بالماء الجاري وما في حكمه من الغدير أو الصب الكثير الذي يذهب بالنجاسة أصلا ويخلفه غيره مرارا بالجريان أقوى من الغسل في الإجانة التي على خلاف القياس؛ لأن النجاسة فيها تلاقي الماء وتسري معه في جميع أجزاء الثوب.(كتاب الطهارة،باب الأنجاس،1/593،594،ط:رشيدية)

۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 173/166