کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ون ایڈ(One Ad) کے نام سے ایک اینڈروائیڈ موبائل ایپ ہے، یہ ون ایڈوانٹج(One Advantage) کمپنی کی ہے، یہ کمپنی اپنے اس ایپ کے ذریعے مختلف کمپنیوں ، اداروں کی تشہیر کرتی ہے، چوں کہ یہ ایک اشتہاری کمپنی ہے، اس لیے اپنے اشتہار کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا یہ ایپ زیادہ سے زیادہ لوگ استعمال کریں ، اس کے لیے یہ کمپنی ریفرل سسٹم کا استعمال کر رہی ہے، یعنی جو صارف کسی شخص کے موبائل میں اس ایپ کو انسٹال کرواتا ہے، تو اس کے بدلے اسے یہ کمپنی ہر ماہ چار(4)روپے دے گی،ٹھیک اسی طرح اس کے نیچے کا صارف بھی کسی اور کے موبائل میں اس ایپ کو انسٹال کرواتا ہے تو سب سے پہلے صارف کو اس شخص کا دو(2) روپیہ ملے گا، یعنی یہ ملٹی لیول سسٹم ہے، پہلے لیول کا چار روپیہ، دوسرے لیول کا دور روپیہ، تیسرے لیول کا ایک روپیہ او راسی طرح اگلے دس لیول تک۔
جو صارف اس ایپ کو دوسروں تک پہنچا رہا ہے، اس کا اس کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ کمپنی کس طرح کے اشتہارات لوگوں کے موبائل پر بھیجے گی، کمپنی اس میں آزاد ہے کہ وہ چاہے تو برہنہ، نیم برہنہ تصویریں یا ویڈیوز، شراب یا جوے کا اشتہار بھی دے سکتی ہے، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں اس ایپ کااستعمال کرنا، نیز اپنے منافع کے لیے دوسروں کو اس ایپ کے استعمال کی ترغیب دینا جائز ہے یا ناجائز؟
بعض مفتیان کرام اس کے پہلے لیول تک کی کمائی کو جائز کہتے ہیں، لیکن اشتہارات کے جائز ہونے یانہ ہونے کے متعلق کوئی معاہدہ کمپنی کے ساتھ نہیں ہے، تو کیا اس کی پہلے لیول کی کمائی جائز ہو جائے گی؟
اس کا جواب مجھے جلدی چاہیے، کیوں کہ ٹیلی گرام پر اس سے متعلق ایک گروپ چلائی جارہی ہے، اتفاق سے میں بھی اس کے منتظمین میں سے ہوں، اگر یہ ناجائز ہے، تو یہ میری آخرت کا معاملہ ہو گیا ہے ، جو لوگ میری وجہ سے اس کا استعمال کر رہے ہیں، انہیں روکنا اب مجھ پر فرض ہو گیا ہے، جواب مدلل دیجیے گا، کسی دوسری کمپنی کی مثال دے کر نہیں، یہ بات میں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ بعض لوگ کسی اور کمپنی سے متعلق یا اس کی مثال دے کر سمجھانے کو قبول نہیں کر رہے ہیں۔ بینواتوجروا․
سوال میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق کمپنی اور صارف کے درمیان عقد طے پانے کے وقت چوں کہ ایسی شرط لگائی جاتی ہے، جس کی شریعت میں اجازت نہیں ہے ، (یعنی یہ کہ صارف اول کو دوسرے لیول کا دو روپیہ اور تیسرے لیول کا ایک روپیہ ملے گا او راسی طرح اگلے دس لیول تک) اس لیے مذکورہ ایپ کا نہ خود استعمال کرنا جائز ہے، نہ ہی کسی اور کو استعمال کرنے کی ترغیب دینا جائز ہے۔ لہٰذا اس سے خود بھی بچنا چاہیے اور دسروں کو بھی بچانا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی