مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ ہمارے علاقہ میں ایک عالم دین نے واٹس اپ میں ایک گروپ بنا رکھا ہے جسے مدرسہ اسلامیہ انوار القرآن کا نام دیا گیا ہے او راس میں شامل ہونے والے احباب کو طالب علم سے موسوم کیا ہے، اس گروپ میں مردوزن دونوں شامل ہیں، اس میں ہوتا یہ ہے کہ عورتیں گروپ ممبران (مردوزن) سے اورعالم دین سے میسج کے ذریعہ بات چیت کرتی ہیں ( یعنی مسائل وغیرہ کے بارے میں )
اب دریافت طلب امور یہ ہیں:
1…اس طرح سے واٹس اپ میں گروپ بنانا کیسا ہے ؟
2…عورتوں کا غیر محارم سے میسج پر بات کرنا شرعاً کیسا ہے؟
3…عورتوں کا مردوں کی آواز سننا کیسا ہے؟
4…عورتوں کے نمبرز شامل کرنا کیسا ہے؟
عورتوں کا عالم دین سے کہنا ہے کہ ہمیں فائدہ ہو رہا ہے، برائے کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مکمل وضاحت فرمائیں۔
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے عورتوں کو نامحرم مردوں سے میل جول رکھنے، بلکہ گھر میں رہتے ہوئے نرم آواز میں بات کرنے تک کو بھی ممنوع قرار دیا ہے جب کہ اس صورت میں آواز ریکارڈ بھی نہیں ہوتی ہے، نیز بغیر ضرورت شدیدہ کے مردوں سے گفت گو کرنے سے بھی منع کیا ہے، چہ جائے کہ ایسے گروپس کے ذریعہ سے مردوں سے باہمی رابطہ کیا جائے جن میں آواز محفوظ ہو جاتی ہے جو عام طور پر فتنہ و فساد سے خالی نہیں ہوتا، اسی طرح بعض عورتیں پر وفائل پر تصویر بھی لگا دیتی ہیں جو کہ ایک مزید فتنہ ہے او رگناہ کا سبب ہے، اسی طرح عورتوں کے بعض مسائل جن کا عام گروپ میں ذکرکرنا مناسب نہیں ہوتا ہے وہ بھی ذکر کردیے جاتے ہیں، جو کہ فساد کا سبب بن سکتے ہیں ،اسی طرح واٹس اپ میں بغیر نمبر کے ممبر بننا ممکن نہیں اور نمبر کے ساتھ یہ مردوں کے ساتھ اختلاط کا دروازہ کھولنا ہے جو کہ انتہائی درجہ خطرناک ہو سکتا ہے، لہٰذا ایسا مخلوط گروپ بنانا اور عورتوں کے نمبر شامل کرناجائز نہیں ، البتہ اگر عورت کو شرعی مسئلہ دریافت کرنا ہو تو پہلے تو اپنے محرم کے ذریعہ پوچھے، اور وہ مشکل ہو تو عام میسیج یا فون کے ذریعے بھی دریافت کر سکتی ہے، لیکن مخلوط گروپ میں میسیج یا کال کرنا فتنہ کی وجہ سے جائز نہیں اور نہ ہی مردوں اور عورتوں کے لیے بلا ضرورت ایک دوسرے کی آواز سننا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی