کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ والدین کی رضا مندی کے بغیر بیٹا اگر والدین کی غیر موجودگی میں میری جائیداد ایک مکان جس کے کرایہ کی آمدنی سے میرا گزر بسر ہوتا ہے، مکان ہذا کے تالے توڑ کر زبردستی داخل ہو جائے اور منع کرنے پر بیٹا دولت اور جائیداد کی ہوس میں اپنے بوڑھے باپ کو دھکے دے کر اپنے ہی مکان سے بے دخل کر دے۔
ایسے میں علمائے کرام قرآن او راحادیث کی روشنی میں کیا فرماتے ہیں؟
واضح رہے کہ بیٹے کا اپنے بوڑھے باپ کو دھکے دے کر گھر سے باہر نکالنا بہت ہی نازیبا حرکت او رگھٹیا فعل ہے ، کلام الله نے تو والدین کے احترام کے بارے میں یہاں تک فرمایا ہے کہ ان کو ”
اُف“
تک نہ کہو، چہ جائیکہ ان کو دھکے دے کر باہر نکالا جائے، ایک حدیث میں وارد ہے کہ جس نے اپنے والد کو صرف تیز نظروں سے دیکھاتو اس نے اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک نہیں کیا والدین کی نافرمانی کرنا او ران کو ستانا ایسا عظیم گناہ ہے کہ اس کی سزا انسان کو موت سے پہلے بھگتنی پڑتی ہے اور ایسے شخص سے الله تعالیٰ ناراض ہوتا ہے ، اس لیے الله کی ناراضگی او رغضب سے بچتے ہوئے مذکورہ بیٹا اپنے والد محترم کو راضی کرے اور الله کے سامنے خوب گڑ گڑا کر روئے اور دوبارہ ایسی ناپسندیدہ حرکت کرنے سے مکمل اجتناب کرے۔
اور اسی طرح جو گھر اس نے اپنے والدکی رضا مندی کے بغیر غصب کیا ہے وہ اپنے والدکو فوراً واپس کر دے ، ورنہ سخت گناہ گار ہو گا۔
والد کو بھی چاہیے کہ اپنے بیٹے کو دل سے معاف کر دے اور صلح صفائی کرکے اس معزز رشتہ کی لاج رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی معاونت کرتے رہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی