والدہ کے اوپر ہاتھ اٹھانے والے اور والدہ کو گھر سے نکالنے والے اور ان سے بدتمیزی کرنے والے کے بارے میں کیا رائے ہے؟ اور اس کی سزا کیا ہے؟
قرآن کریم نے جگہ جگہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے حتی کہ اولاد کو والدین کے سامنے ”اُف“ تک کہنے سے منع فرمایا ہے چہ جائے کہ اولاد ان پر ہاتھ اٹھائے یا انہیں گھر سے بے دخل کر دیں۔
والدہ، والد کو ستانے اور تنگ کرنے والی اولاد کے بارے میں قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایسی اولاد آخرت میں تو خسارے میں ہی رہے گی، مگر دنیا میں بھی الله جل شانہ ایسی اولاد کو ذلیل ورسوا فرماتے ہیں تاوقتیکہ وہ صدقِ دل سے توبہ نہ کریں ۔
والدہ کا درجہ چوں کہ باپ سے بڑھ کر ہے اس لیے والدہ کو ستانے والے کی سزا بھی سخت ہو گی ، شریعتِ مطہرہ نے ایسی اولاد کی کوئی متعین سزا اور حد مقرر نہیں فرمائی ہے، البتہ ان پر لازم ہے کہ وہ فورا صدق دل سے توبہ واستغفار کرنے کے ساتھ والدہ ماجدہ سے بھی معافی مانگیں اور آئندہ کے لیے ایسی حرکات کے بجائے والدہ کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھیں، ورنہ دنیا وآخرت میں سخت عذاب کا خطرہ ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی