احادیث مبارکہ میں بکثرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان الله علیہم اجمعین سے سر ڈھانپنا اور ٹوپی پہننا ثابت ہے۔
اب آیا کوئی شخص ننگے سر نماز پڑھے، تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آج کل اکثر لوگوں کی عادت بنتی جارہی ہے، سہوا ایسا ہو یا عمداً کوئی ایسا کرے، ہر دو کا حکم بتلائیں، اسی طرح بعض لوگ غلط طریقوں کو رواج دیتے ہیں کہ ننگے سر ہی نماز پڑھتے ہیں،اگر مکروہ ہے تو تحریماً یا تنزیھاً؟
واضح رہے کہ ٹوپی پہننا اور سر ڈھانپنا آپ صلی الله علیہ وسلم کی سنت او راسلامی شعار میں سے ہے، کسی مسلمان کا ننگے سر رہنا خلاف سنت اور شعائر اسلام کے خلاف ہے، البتہ جہاں تک ننگے سر نماز پڑھنے کا تعلق ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر سہواً ایسا ہو جائے تو بلاکراہت نماز ہو جاتی ہے او راگر کوئی شخص جان بوجھ کر ایسا کرے اور عادتبنالے تو یہ خلافِ سنت اور مکروہ تحریمی کے درجہ میں ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی