کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز جنازہ میں امامت کا حق امام مسجد کا ہے یا ولی کا ؟ اگر ولی عالم دین ہے اور وہ نماز جنازہ پڑھانا چاہتا ہے ، تونماز جنازہ یہ ولی عالم پڑھانے کا حق رکھتا ہے یا مسجد کا امام راتب(مستقل امام ) ؟ احادیث مبارکہ، فقہی عبارات اور حضرات اکابر کی عبارات کی روشنی میں مدلل جواب سے رہنمائی فرمائیں ۔
نماز جنازہ میں امامت کا حقدار ولی ہے،ولی جب عالم دین ہے،اور نماز جنازہ پڑھانا چاہتا ہے،تو وہ اس کا حق رکھتا ہے،البتہ اگر مسجد کا امام ولی سے افضل ہے تو اس کو مقدم کرنا مستحب ہے۔
لمافي الجوھرۃالنیّرۃ:
“أن الحق في ذلك للأولياء لأنهم أقرب إلى الميت“.(كتاب الصلاة ،باب الجنا ئز مطلب:في الأحق بالصلاة على الميت:1263،ط:دارالكتب علمي)
وفي التاتارخانية:
”فإن حضر الولی والسلطان او الخلیفة والقاضی وصاحب الشرطة وإمام الحي والأولياء ،فأبى الأولياء أن يقدموا أحدا من هؤلاء،وأرادوا أن يتقدموافلهم ذلك”.(كتاب الصلاة،الفصل:32،من هو أولى بالصلاة:3/60،فاروقيه كوئته)
وفي البحر الرائق:
”إنما يستحب تقديم إمام مسجد حيه على الولي إذا كان أفضل من الولي”.(كتاب الجنا ئز ، فصل: السلطان أحق بصلاة،2/316،ط: رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 175/213