کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
۱۔ میت کو گھرسے جب جنازے کے لئے لے کر جاتے ہیں،تو گھر ہی میں چارپائی اٹھانے سے پہلے دعا کو لازم سمجھنا کیسا ہے؟
۲۔ اسی طرح نماز جنازہ کے بعد باقاعدہ دعا کا التزام کیا جاتا ہے،نیز اگر امام صاحب دعا نہ کرے تو اس صورت میں جھگڑا و فساد کا اندیشہ ہوتا ہے، ان کا کیا حکم ہے ؟
۳۔ جب جنازہ کو لے کر جارہےہوتے ہیں تو اس وقت بآوازِ بلند کلمہ شہادت کا پڑھنا کیسا ہے؟ راہنمائی فرمائیں ۔
۱،۲۔ میت کے لیے انفرادی طور پر دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ،جس وقت بھی چاہیں دعا کرسکتے ہیں ،لیکن اجتماعی شکل میں نمازِجنازہ سے پہلے یا نمازجنازہ کے بعد دعا مانگنا اور اس کا التزام کرنا ناجائز اور بدعت ہے ۔
۳۔ جنازہ لے جاتے وقت بآوازِ بلند کلمہ شہادت پڑھنا بدعت اور ناجائز ہے،اس سے اجتناب کرنا چاہیے،آہستہ آہستہ انفرادی طور پر ذکر کریں ۔
لما في خلاصة الفتاوي:
ولايقوم بالدعاء في قراءة القران لاجل الميت بعد صلاة الجنازة وقبلها. (كتاب الصلاة،1225،ط:امجد اكيدمي)
وفي امداد الفتاح:
على متبع الجنازة الصمت ويكره لهم رفع الصوت بالذكر.(كتاب الصلاة،634،ط:دارإحياءالتراث)
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:171/253,255