کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی مرد شراب کے نشے کی حالت میں لڑائی جھگڑے کے دوران اپنی بیوی کو کہے کہ ” میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی“ یعنی لفظ طلاق کو ایک ہی مجلس میں تین مرتبہ دہراتا ہے“ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں نشے کی حالت میں جو تین طلاقیں دی گئی ہیں وہ تینوں واقع ہو گئی ہیں، لہٰذا اب یہ عورت اس مرد پر حرمت مُغَلَّظَہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر نہ رجوع ممکن ہے اور نہ تجدید نکاح۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی