نجومی کو ہاتھ دکھانے کے گناہ کا وبال

Darul Ifta mix

نجومی کو ہاتھ دکھانے کے گناہ کا وبال

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شادی سے پہلے میں نے ایک ہاتھ دکھانے والے کو اپنا ہاتھ دکھایا تھا، اس سے پوچھا تھا، میری شادی کب ہوگی اور شادی کے بعد زندگی کیسی گزرے گی؟ شادی ہو گئی، تیرہ (13) سال گزر گئے، شادی کے بعد ایسی زندگی گزری کہ کیا بتاؤں۔

خوش حال سے بد حال ہو گیا، لفظوں میں نہیں بتا سکتا کہ کیا سے کیا ہو گیا، قرضوں میں ڈوب چُکا ہوں، وہ بھی سودی قرضے، خدا اور رسول کا واسطہ ہے میری راہ نمائی کریں، یہ کیا تھا؟ کیا میرا جرم اتنا بڑا تھا کہ تباہ وبرباد ہو گیا؟

جواب

گناہ ہر انسان سے ہو سکتا ہے، بلکہ ہو جاتا ہے، حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، البتہ گناہ کرکے اس پر اصرار کرنا بہت بڑی نادانی ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص بھول سے یا جان بوجھ کر اپنے رب کی نافرمانی کا مرتکب ہو جائے، تو ایسی حالت میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ اپنے جرم کا اقرار کرکے اپنے رب کے سامنے ندامت کے آنسو بہائے، سچی توبہ کرے او رآئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے، قوی امید ہے کہ وہ الله جل شانہ کی بارگاہ سے مایوس نہیں لوٹے گا، حدیث مبارک میں فرمایا گیا کہ:” ہر بنی آدم خطاء کرنے والا ہے او ربہترین خطاء کرنے والا وہ ہے جو خطا کرنے کے بعد توبہ بھی کر لے“، ایک دوسری حدیث میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے :”جو آدمی گناہ سے توبہ کر لے وہ ایسے ہو جاتا ہے، جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔“ لہٰذا نا امید ہونا چھوڑیں، ناامیدی گناہ ہے، سچے دل سے توبہ کریں ، ان شاء الله، الله تعالیٰ اس کی برکت سے تمام مصائب اور مشکلات سے خلاصی عطا فرمائیں گے، کسی نجومی کے پاس جاکر ہاتھ دکھا کر مستقبل میں پیش آنے والے حالات کے متعلق جاننا، شریعت اسلامیہ میں ممنوع بلکہ گناہ کبیرہ ہے ، احادیث مبارکہ میں اس کے متعلق سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اس پر ندامت اور آئندہ نہ کرنے کے عزم کے ساتھ توبہ واستغفار کریں، یقینا یہ بہت بڑا گناہ ہے، لیکن سچی توبہ سے ہر گناہ معاف ہو جاتا ہے، مصائب او رمشکلات بسا اوقات الله تعالیٰ کی طرف سے آزمائش اور امتحان کے طو رپر آتی ہیں، جس پر صبر بھی باعث اجروثواب ہے، نمازوں، قرآن کریم کی تلاوت او رنیک اعمال کا اہتمام کریں، الله تعالیٰ تمام مشکلات سے نجات عطا فرمائیں گے۔ ان شاء الله تعالیٰ ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی