کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں ایک عورت جو اپنی مرضی سے میکے جائے اور شوہر کے بلانے پر بھی واپس نہ آئے اور اپنی ضد اور انا کو قائم رکھتے ہوئے دو سال میکے میں گزار دے اورپھر ضد اور انا کا نتیجہ شدت اختیار کر گیا او رپھر طلاق کی نوبت آگئی، اس طرح 2/اپریل2017ء کو طلاق نامہ انہیں گھر پر ارسال کر دیا گیا، اس دوران موصوفہ بازاروں اور کلینک پر جاتے ہوئے دیکھیگئی اور طلاق نامہ واپس کر دیا یعنی وصول نہیں کر رہی تھی، دو مرتبہ واپس کرنے کے بعدتیسری بار 22/مئی2017ء کو وصول کیا، جہیز کا سامان لینے کے لیے موصوفہ خود15سے20 مردوں کے ساتھ بغیر کسی پردہ کے 2/جولائی2017 کو آئی، شوہر کی موجود گی میں حق مہر لینے سے انکار کیا کہ نان نفقہ دو سال کا دیں جب مہر لوں گی ، ورنہ نہیں، ایسی عورت کا جو عدت میں بھی نہیں بیٹھی کیا نان نفقہ بنتا ہے؟ جب کہ پچھلے دو سال سے شوہرکی ہر ذمے داری سے بری تھی، اس دوران شوہر شروع میں اکثر وبیشتر گھر پہ خرچہ بھی دیتے رہے ہیں، برائے مہربانی اس مسئلے کا شرعی طور پر جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ جو عورت شوہر کی مرضی کے خلاف اپنی مرضی سے اس کے گھر سے چلی جائے اور شوہر کے بلانے پر بھی وہ واپس نہ آئے تو ایسی عورت کے لیے شوہر کے ذمہ کوئی نفقہ واجب نہیں ہے، صورت مسئولہ میں بھی شوہر پر گزشتہ دو سالوں کا نفقہ واجب نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی