کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی شخص کا حادثہ میں انتقال ہوا اور جسم کے زخمی ہونے کی وجہ سے پٹیاں باندھی ہوئی ہیں، اب اگر پٹیاں ہٹائی جائیں تو بقول اطباء خون جاری رہنے کا ظن ِ غالب ہے، اب غسل ِ میت کے لیے پٹیاں ہٹائی جائیں یا نہیں؟ کیوں کہ اگر پٹیاں نہ ہٹائی جائیں تو میت کے بعض جسم پر پانی بہانے کو چھوڑنا لازم آئے گا جس سے میت سرے سے پاک ہی نہ ہو گی، جو کہ صحت ِ صلوة کی شرط ہے، اور اگر پٹیاں ہٹائی جائیں تو دوران ِ غسل وقبل التکفین خروج ِ نجاست سے میت ملوث ہو گی، جو غسل ِ میت میں حائل اور تطہیر ِ میت سے مانع ہے، اب سوال یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورت میں کیا کیا جائے فقہ حنفی کے مفتی بہ قول کے مطابق؟ باحوالہ جواب دے کر عندالله ماجور ہوں۔
اگر کسی شخص کا حادثہ میں انتقال ہو جائے او رجسم کے زخم سے خون جاری رہنے کی وجہ سے پٹیاں باندھی ہوئی ہیں،تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
اگر ماہر اور دین دار ڈاکٹروں کے بقول پٹیاں ہٹانے سے گوشت ادھڑنے یا متاثر ہونے کا اندیشہ ہو، تو غسل میت کے لیے پٹیاں نہ ہٹائی جائیں، بلکہ پٹیوں پر مسح کر لیا جائے اور باقی جسم کو دھو لیا جائے۔
او راگر پٹیاں ہٹانے سے گوشت ادھڑنے یا متاثر ہونے کا اندیشہ نہ ہو، تو غسل میت کے لیے پٹیاں ہٹا کر غسل دے دیا جائے، اگرچہ دوران غسل او رتکفین سے پہلے نجاست کے نکلنے سے یا خون جاری ہونے سے میت کا بدن ناپاک ہو جائے کیوں کہ ایسی صورت میں فقہاء کرام رحمہم الله نے یہ تصریح کی ہے کہ اس قسم کی نجاست کا نکلنا یاخون جاری ہونا ضرورت کی حد تک غسل میت میں حائل اور تطہیر میت سے مانع نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی