کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک جامع مسجد ہے، مسجد سے کچھ فاصلے پر بازار میں اسی مسجد کی ایک دکان ہے، جو میں نے کرایہ پر لی ہوئی ہے او رمیں لوگوں کو موبائل میں گانے، فلمیں، نعتیں، قرآن پاک کی تلاوت اور بیانات وغیرہ بھر کر دیتا ہوں اور ساتھ ساتھ موبائلوں کی مرمت اور خرید وفروخت بھی اور ایزی لوڈ بھی کرتا ہوں۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ ان سب چیزوں کی کمائی میرے لیے کیسی ہے؟ اور اس سے مسجد کو کرایہ ادا کرنا کیسا ہے؟برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ گانے اور فلمیں ڈاؤن لوڈ کرنا (بھرنا) جائز نہیں اور ان سے حاصل شدہ آمدنی حرام ہے، البتہ نعتیں، قرآن مجید کی تلاوت اوربیانات وغیرہ کی آڈیو او رایسی ویڈیو، جس میں کسی جان دار کی تصویر نہ ہو، ڈاؤن لوڈ کرنا جائز ہے اوراس سے حاصل شدہ آمدنی بھی حلال ہے اور ایسی ویڈیو، جس میں کسی جان دار کی تصویر ہو، اس کا ڈاؤن لوڈ کرنا اور دیکھنا جائز نہیں اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی ناجائز ہے، باقی موبائلوں کی مرمت، ان کی خرید وفروخت اور ایزی لوڈ کا کاروبار جائز ہے، لہٰذا اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی حلال ہے۔
مذکورہ دکان کی آمدنی سے آپ مسجد کو کرایہ دے سکتے ہیں، کیوں کہ آپ کی غالب آمدنی حلال ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ مسجد کو کرایہ آپ حلال آمدنی والے حصے سے دیں اور جوکاروبار حرام ہے اس کو چھوڑ دیں ، ان شاء الله ، الله تعالیٰ آپ کے حلال کاروبار میں برکت عطا فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی