مطلقہ کے نفقہ،بچوں کی پرورش کا حق،حلالہ کا طریقہ کا بیان

Darul Ifta mix

مطلقہ کے نفقہ،بچوں کی پرورش کا حق،حلالہ کا طریقہ کا بیان

سوال

1۔شوہر نے بیوی کو  تین طلاقیں دی ہے اور بیوی ایک ماہ کی  حاملہ ہے، اب مطلقہ بیوی کی رہائش اور نان ونفقہ کس پر ہے؟

2۔میں بیوی میں علیحدگی کے بعد بچوں  کی  پرورش  کا حق کس کو حاصل ہوگا؟

3۔حلالہ شرعیہ کا طریقہ کار کیا ہے؟

جواب

1۔مطلقہ عورت کا نان ونفقہ اور رہائش عدت ختم ہونے تک شوہر پر لازم ہے، صورت مسئولہ میں چونکہ خاتون حاملہ ہے، لہذا بچے کی پیدائش تک   اس کا نان و نفقہ اور رہائش شوہر پر ہے۔

2۔بچہ اگر لڑکا ہے، تو سات (7) سال ، اوراگر لڑکی ہے، تو نو(9) سال  تک اس کی  پرورش کاحق  والدہ کو حاصل ہوگا، بشرطیکہ  اس  نے دوسری شادی نہ کی ہو، اس کے بعد بچوں کا حق پرورش  والد کو حاصل ہے،

3۔حلالہ شرعیہ کا طریقہ کار یہ ہے کہ طلاق یافتہ عورت پہلے نکاح کی عدت ختم ہونے کے بعد کسی دوسرے شخص سے شرعی نکاح کرے، ہمبستری کرنے کے بعد دوسرا شوہر جب چاہے طلاق دے ، یا اسکا انتقال ہو جائے ، تو عدت ختم ہونے کے بعد پہلے شوہر سے نکاح  کر سکتی ہے۔

وفي البحر:

"( قوله ولمعتدة الطلاق ) أي تجب النفقة والكسوة والسكنى لمعتدة الطلاق........ وفي الذخيرة على الزوج مؤنة سكنى المعتدة فإن لم يكن له منزل مملوك يكتري منزلا لها ويكون الكراء عليه"

(كتاب الطلاق،باب النفقة،4/338،ط: رشيدية)

وفيه أيضا:

"( قوله والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني وقدر بسبع ) ؛ لأنه إذا استغنى يحتاج إلى تأديب والتخلق بآداب الرجال وأخلاقهم والأب أقدر على التأديب والتعنيف وما ذكره المصنف من التقدير بسبع قول الخصاف اعتبارا للغالب ؛ لأن الظاهر أن الصغير إذا بلغ السبع يهتدي بنفسه إلى الأكل والشرب واللبس والاستنجاء وحده فلا حاجة إلى الحضانة .....وفي غاية البيان والتبيين والكافي أن الفتوى على قول الخصاف من التقدير بالسبع"

(كتاب الطلاق،باب الحضانة،4/287،ط:رشيدية)

وفي التبيين:

"وإنما كانت أحق لأن الأمة أجمعت على أن الأم أحق بالولد ما لم تتزوج يعني بزوج آخر...... ( حتى يستغني ، وقدر بسبع سنين ) وقال القدوري حتى يأكل وحده ويشرب وحده ويستنجي وحده،وقدره الخصاف بسبع سنين اعتبارا للغالب......والفتوى على قول الخصاف"

(كتاب الطلاق،باب الحضانة،3/295ــ292،ط: دار الكتب)۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/149,151