کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
شرعی سفر میں قصر کا حکم شہر سے نکلنے کے بعد لگے گا یا گاؤں دیہات سے باہر نکلنے کے بعد؟ یعنی زید مثلاً شاہ فیصل کالونی میں رہتا ہے اور وہاں سے دور دراز سفر کی نیت سے نکلتا ہے جس کی مسافت شرعی سفر سے بھی زیادہ ہے تو کیا شاہ فیصل سے نکل کر کینٹ ریلوے اسٹیشن میں بھی قصر ہی پڑے گا یا کراچی کی حدود سے نکل کر قصر پڑھے گا؟
فاطمہ کی شادی دوردراز کے علاقے میں ہوئی ہے ۔ تو اب اگر فاطمہ دو تین دنوں کے لیے اپنے والدین کے گھر آئے تو قصر پڑھے گی یا نہیں؟
سفر میں مسافت کا اعتبار گھر سے باہر نکلنے سے ہی ہوتا ہے یا شہر سے باہر نکلنے سے؟
کسی شہر یا گاؤں سے سفر شرعی پر جانے والا اس وقت قصر کرے گا، جب وہ اس شہر یا گاؤں کی حدود سے باہر نکل جائے گا او رجب تک ان کے حدود میں رہے گا اس کے لیے قصر کرنا جائز نہیں ہو گا ، لہٰذا صورت مسئولہ میں شاہ فیصل کالونی سے سفر کرنے والے کے لیے کراچی کی حدود میں قصر کرنا جائز نہیں، البتہ جب وہ اس کی حدود سے باہر نکل جائے گا تو قصر کرے گا۔
اگر فاطمہ کے علاقے اور اس کے والدین کے علاقے کے درمیان مسافتِ سفر شرعی اڑتالیس میل (77,24 کلو میٹر) کا فاصلہ ہے ، تو جب وہ پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت سے اپنے والدین کے گھر آئے گی تو وہاں قصر کرے گی۔
سفر میں مسافت شرعی کا اعتبار گھر سے نکلنے کے بعد سے نہیں ہو گا، بلکہ اس شہر یا گاؤں کی آبادی کے آخری کنارے سے نکلنے کے بعد اگلے شہر یاگاؤں کی حدود شروع ہونے تک کے درمیانی فاصلے کا ہو گا، پس اگر ان دونوں کے درمیان اڑتالیس میل (77,24 کلو میٹر) فاصلہ بنتا ہے تو یہ مسافتِ سفر شرعی ہو گی ورنہ نہیں اگرچہ گھر سے یہ فاصلہ اڑتالیس میل (77,24 کلو میٹر) بنتا ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی