کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دیہاڑی والا مزدور ہے ، جس کے گھر کا گزر سفر اس دیہاڑی پر ہے ، اب یہ شخص رمضان کا روزہ بیوی کے ساتھ جماع کرکے عمداً توڑ دیتا ہے ، اب کیا اس شخص کے لیے کوئی گنجائش ہے کہ یہ کفارے میں روزوں کے بجائے مسکینوں کو کھانا کھلائے یا اس کی رقم ادا کرے ؟
اگر وہ گرمیوں کے دنوں میں کفارے کے روزے رکھتا ہے ، تو اس کی دیہاڑی والی مزدوری پر اثر پڑتا ہے ، جس کی وجہ سے اس کے گھر کا گزر سفر رک جاتا ہے ، عبارات فقہی کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر دیہاڑی والے مزدور کے لیے سردی میں کفارے کے روزے رکھنا ممکن نہ ہو ، نہ ہی دن کے بجائے رات کو کام کرنے کا بندوبست ہو اور نہ ہی قرض لے کر بعد میں اس کی ادائیگی ممکن ہو، تو اس صورت میں کفارے کے روزے چھوڑ کر مسکینوں کو کھانا کھلانے یا اس کی رقم ادا کرنے کی گنجائش ہے۔
البتہ جب بھی کفارے کے روزوں پرقادر ہوجائے، تو کفارہ کے ساٹھ روزے مکمل کرے گا، کھانا کھلانا کافی نہ ہوگا۔
لما في الدر :
(وإن جامع) المكلف آدمياً مشتهی (في رمضان أداء)… (أو جومع) و توارت الحشفة (في أحد السبیلین) أنزل أو لا (أو أکل أو شرب غذاء)…(أو دواء)…(عمداً)…(فظن فطره به فأكل عمداً قضی) في صور كلها (وکفر)… (ککفارة المظاهر).( کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسده ، 3/ 442-447، ط: رشيدية )
وفي البحر:
قوله): فإن لم يستطع الصوم أطعم ستين فقيرًا كالفطرة أو قيمته) أي: إن لم يقدر على الصوم لمرض لايرجى برؤه أو كبر.(كتاب الصوم، 4 /116 ،ط:دار الكتاب الإسلامي(
وفي رد المختار :
قوله: ( العاجز عن الصوم ) أي عجزا مستمرا كما يأتي، أما لو لم يقدر عليه لشدة الحر، كان له أن يفطر ويقضيه في الشتاء . فتح. (كتاب الصوم ، فصل في العوارض المبيحة ، 3/ 472، ط: رشيدية)
وفي الدر مع الرد:
عجز عن الصوم) لمرض لا يرجى برؤه أو كبر (أطعم) أي: ملك (ستين مسكينا) ولو حكما، ولا يجزئ غير المراهق بدائع.قوله: (لا يرجى برؤه) فلو برئ وجب الصوم رحمتي.(كتاب الطلاق، باب الكفارة، لغز : أي حر ليس له كفارة إلا بالصوم، 5/ 144، ط: رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 174/273