مفتیان عظام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کی دو بیویاں اور دو بھائی تھے، اس نے مرض الوفات میں اپنی ساری جائیداد لکھ کر دونوں بیویوں کے نام کر دی، اس کے مرنے کے بعد دونوں بیویوں نے جائیداد پر سرکاری کاغذات کے ساتھ قبضہ کر لیا اور جائیداد کو اپنے تصرفات میں لے آئیں،اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا شوہر کا اس طرح اپنے مرض الوفات میں اپنی جائیداد کو ہبہ کرنا اور اس کے مرنے کے بعد اس کی بیویوں کا اس پر قبضہ کرنا صحیح ہے؟ نیز دونوں بھائیوں کو جائیداد میں سے حصہ ملے گا یا نہیں؟
واضح رہے کہ مرحوم کا انتقال اسی مرض میں ہوا، جائیداد مشترکہ طور پر دونوں بیویوں کو دی تھی، تقسیم نہیں کی تھی، نیز مرحوم کے ورثاء میں بیویوں اوربھائیوں کے علاوہ کوئی نہیں۔
مرض الوفات میں ہبہ کرنا وصیت کے حکم میں ہے، چوں کہ بیوی شرعی وارث ہے اور وارث کے حق میں وصیت اس وقت تک معتبر نہیں جب تک دیگر ورثاء اجازت نہ دے دیں، لہٰذا صورت ِمسئولہ میں اگر مرحوم کے بھائیوں کی اجازت سے قبضہ کیا گیا تھا تو درست ہے، ورنہ جائیداد شرعی اصولوں کی روشنی میں تقسیم کی جائے گی جس میں دونوں بیواؤں اور بھائیوں دونوں کو حصہ ملے گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی