کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے مدرسے میں شعبہ ناظرہ کے بچوں کی تقریب منعقد کی جاتی ہے جس میں ہمارے مدرسے کے اساتذہ او رکچھ مہمان حضرات، جن کو مدرسے کے ذمہ داران دعوت دیتے ہیں، ان کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے، جن بچوں کی تقریب ہوتی ہے، ان سے کچھ رقم (300 یا 400 روپے) وصول کی جاتی ہے اور ان بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ ان پیسوں سے مدرسے کے اساتذہ اور مہمانوں کے لیے کھانے کا انتظام کریں گے اور ان پیسوں سے بچوں کے کسی رشتہ دار کو بھی کھانا نہیں کھلایا جاتا، یہ پیسے صرف اساتذہ اورمہمانوں کی دعوت کے لیے لیے جاتے ہیں، آیا اس طرح بچوں سے پیسے لینا درست ہے یا نہیں؟ شریعت کی روسے سے ہماری راہ نمائی فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں اگر وہ بچے عاقل، بالغ اور سمجھ دار ہوں ، تو خود ان کی رضا مندی سے او راگر وہ نابالغ اور چھوٹے ہوں تو ان کے والدین کی رضا مندی سے، اساتذہ اور مہمانوں کے کھانے کا انتظام کرنے کے لیے ان بچوں سے پیسے لینے میں کوئی حرج نہیں، تاہم زبردستی لینے سے احتراز کرنا چاہیے اور بچوں کو اس پر مجبور نہیں کرنا چاہیے، خصوصاً جب ان کی مالی حالت بھی اتنی کم زور ہو کہ وہ بآسانی ان پیسوں کے ادا کرنے پر قادر نہ ہوں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی