کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاؤں کے مدرسہ کے لیے اور مسجد کی تعمیر کے لیے لوگ مقرر کئے ہوتے ہیں، جو گھر گھر اور بازاروں میں جاکر چندہ مانگتے ہیں، اور جب چندہ وصول کرکے لاتے ہیں، تو ان کو دہاڑی (یومیہ مزدوری) اسی چندہ میں سے دی جاتی ہے، اور اکثر سو روپے میں بیس یا تیس روپے ان کو دیتے ہیں، تو پوچھنا تھا کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟ ایک صورت یہ ہے کہ چندہ جمع کرنے والا خود سے نکال کرلے لے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ مدرسہ یا مسجد کی کمیٹی کے لوگ رقم لے کر اس کو اس رقم سے دیں۔
صورتِ مسئولہ میں مدرسہ یا مسجد کے سفیر حضرات کو چندہ کی رقم سے کمیشن دینا یا لینا جائز نہیں ہے، یہ اجرت من العمل ہی ہے، جو کہ جائز نہیں ہے، البتہ ان کے لیے یومیہ اجرت اور ماہانہ تنخواہ مقرر کرلی جائے، اور اجرت وتنخواہ کی ادائیگی کا کام مدرسہ ومسجد کی کمیٹی خود کرلیا کرے، چندہ کرنے والوں کے لیے اپنے طور پر چندہ کی رقم سے اجرت، کمیشن اور تنخواہ لینا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی