محض گاڑی کے کاغذات کی خرید و فروخت کا حکم

Darul Ifta mix

نکاح نامہ میں غلط عمر لکھوانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے 20 لاکھ روپے کی گاڑی خریدی، 15 لاکھ روپے دے دیئے، 5 لاکھ روپے بقایا ہیں جس کے لئے تین مہینے کا وقت طے ہوا ، بائع نے 5 لاکھ روپے ادائیگی تک گاڑی کے کاغذات اپنے پاس روک لئے، تین مہینے گذر جانے کے بعد بھی جب 5 لاکھ روپے ادا نہیں کئے، تو مشتری نے بائع کو کہا کہ آپ گاڑی کے کاغذات فلاں آدمی(زید) کو بیچ دیں، وہ آپ کو 5 لاکھ روپے دے دے گا، میں بعد میں اس سے خرید لوں گا۔

معلوم یہ کرنا ہے کہ بائع کا زید پر گاڑی کے کاغذات بیچنا شرعا درست ہے یا نہیں؟

جواب 

صورت مسئولہ میں بائع کا  زید کوگاڑی کے  کاغذات فروخت کرنااور پھر مشتری کا زید سے اُن کاغذات کو خریدنا  جائز نہیں،گاڑی جس کی ہے کاغذات بھی اُسی کے ہوں گے۔

لما في الدر مع الرد:

"مطلب لا يجوزالاعتياض عن الحقوق المجردة .قوله:(لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة على الملك) قال في البدائع:الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها.

أقول: وكذا لا تضمن بالاتلاف،قال في شرح الزيادات للسرخسي: وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان ؛لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل، إلا إذا فوت حقا مؤكدا، فإنه يلحق بتفويت حقيقة الملك في حق الضمان كحق المرتهن ،ولذا لا يضمن بإتلاف شيء من الغنيمة أو وطء جارية منها قبل الإحراز؛لأن الفائت مجردالحق وأنه غيرمضمون وبعد الإحراز بــدار الإسـلام ولو قبل القسمة،يضمن لتفويت حقيقة الملك، ويجب عليه القيمة في قتله عبدا من الغنيمة بعد الإحراز في ثلاث سنين".(كتاب البيوع،7/31،ط: رشيدية)

و في البدائع:

"وأما الذي يرجع إلى الشرب: فهو أنه لا يجوز بيعه منفردا بأن باع شرب يوم أو أكثر؛ لأنه عبارة عن حق الشرب والسقي والحقوق لا تحتمل الإفراد بالبيع والشراء".(كتاب الشرب،/295،ط:رشيدية)

و في البحر:

"وما قاله في كتاب البيوع مما سيأتي:الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها كالاعتياض عن حق الشفعة".(كتاب الوقف،5/393،ط: رشيدية). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 174/274