کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سیاہ لباس کا قرآن وحدیث میں ثبوت ہے یا نہیں اور اس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟قرآن وسنت کی روشنی میں اس کا جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ سیاہ لباس پہننے کی شرعاً کوئی ممانعت یا کراھت منقول نہیں،لہٰذا سیاہ لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں،چنانچہ نبی علیہ السلام نے خود سیاہ عمامہ(عمامۃ السوداء)
استعمال کیا ہے۔
البتہ محرم کے ایام میں سیاہ لباس پہننا تشبہ بالروافض(رافضیوں کے ساتھ مشابہت)کی بناء پر ممنوع ہے۔
لما في مجموعۃ الفتاویٰ:
''ویکرہ للرجل تسوید الثیاب وتمزیقھا للتعزیۃ.'' (کتاب الکراھیۃ ٤/٣٤٥، رشیدیہ)
وفي الفتاویٰ البزازیۃ:
''وقص الشارب إمارۃ أھل السنۃ والجماعت، وترکہ إمارۃ الرفض، وکذا لبس السواد.'' (کتاب السیر،٦/٣١١، رشیدیہ)
وفي مرقاۃ المفاتیح:
''وعنہ: أی ابن عمر رضی اﷲ عنہ، قال : قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: ''من تشبہ بقوم'' أی من تشبہ نفسہ بالکفار مثلاً فی اللباس وغیرہ ، أو بالفساق أو الفجار أو بأھل التصوف والصلحا والأبرار، ''فھومنھم'' أی فی الإثم والخیر.'' (کتاب اللباس، ٨/١٥٥، رشیدیہ).
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:24/64