کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک آدمی پیدائشی پاگل ہے ،اگر یہ قبل البلوغ یابعد البلوغ مر جائے تو اس کی نماز جنازہ تو بچوں والی پڑھی جائے گی، لیکن اگر پیدائشی طور پر صحیح تھا اور قبل البلوغ پاگل ہو گیا اور بعد البلوغ (پاگل ہونے کی حالت میں ) مر گیا تو اس کی نماز جنازہ کس طرح پڑھی جائے گی۔
اسی طرح ایک آدمی قبل البوغ اور بعد البلوغ صحیح تھا لیکن کچھ عرصہ بعد پاگل ہو گیا اور مر گیا تو اس کی نماز جنازہ کس طرح پڑھی جائے گی اور اس کی نمازوں، روزوں وغیرہ کا کیا ہو گا؟
جس طرح شریعت نے بچوں کو مکلف نہیں بنایا اسی طرح پاگل بھی مکلف نہیں، لہٰذا جو شخص پیدائشی پاگل ہویا قبل البلوغ پاگل ہوگیا ہو تو اس پر بچوں والے احکام جاری ہوں گے اور اس کی نماز جنازہ بچوں کی طرح پڑھی جائے گی۔
جو شخص بالغ ہونے کے بعد پاگل ہو گیا ہو تو بالغ ہونے کے بعد چوں کہ انسان مکلف ہو جاتا ہے یہ بھی مکلف ہو گیا، لہٰذا بعد البلوغ صحت کے زمانے کے ( کیوں کہ مجنون ہونے کے بعد احکام کا مکلف نہیں) جتنے بھی فرائض وواجبات ہیں سب اس کے ذمے لازم ہیں، جو نمازیں وغیرہ رہ گئی ہوں اور قضاء کرنے کا موقع ملنے کے باوجود قضاء نہیں کی، تو اگر وصیت کی ہو تو ورثاء پر ثلث مال سے قضاء شدہ نمازوں وغیرہ کا فدیہ ادا کرنا ضرور ی ہے اور اگر وصیت نہ کی ہو تو ورثاء پر فدیہ دینا ضروری نہیں، إلاّ یہ کہ کوئی اپنی مرضی سے دینا چاہے تو دے سکتا ہے، مذکورہ شخص کی نماز جنازہ بھی بالغ افراد کی طرح پڑھی جائے گی۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی