کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین ہمارے محلے کی مسجد کے مؤذن صاحب جو مسجد کی اذان واقامت وغیرہ کے علاوہ تقریباً ستر بچوں کو قاعدہ وناظرہ کی تعلیم بھی دیتے ہیں یعنی پڑھائی کا کام بھی کرتے ہیں، جب قاری صاحب یعنی موذن صاحب سہ روزے کے لیے چلے جاتے ہیں تو مذکورہ بچوں کی پڑھائی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ مؤذن صاحب کے لیے تبلیغ میں جانا افضل ہے یا بچوں کو پڑھانا افضل ہے؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ۔جزاکم الله احسن الجزا ء․
مؤذن صاحب کا مسجد کی انتظامیہ سے چھٹی لے کر سہ روزہ کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے میں حرج نہیں، لیکن مؤذن اور انتظامیہ کو چاہیے کہ ان ایام میں کسی او رکو اذان دینے اور بچوں کو پڑھانے کے لیے مقرر کر لیں، البتہ مؤذن صاحب کا انتظامیہ سے چھٹی لیے بغیر سہ روزہ میں جانا درست نہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ بچوں کو پڑھانااور تبلیغ کے لیے نکلنا دونوں ثواب کے کام ہیں اور دونوں میں افضل اور غیر افضل ہونے کے اعتبار سے تقابل بھی نہیں، اس لیے اگر مؤذن صاحب چھٹی لے کر جائیں تو انتظامیہ یا خود مؤذن صاحب بطور متبادل کسی قاری صاحب کا انتظام کریں، تاکہ بچوں کی پڑھائی کا ناغہ نہ ہو اور مؤذن صاحب کو بھی چاہیے کہ سہ روزہ وغیرہ کے لیے کم سے کم جائیں ،تاکہ کسی کو اشکال نہ ہو اور بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی