کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے قسم کھائی کہ” میں عمر سے بات نہیں کروں گا“ او راب وہ اس قسم سے بری ہونا چاہتا ہے، تو کیسے بری ہو ؟
صورت مسئولہ میں چوں کہ زید نے گناہ والے کام کی قسم کھائی ہے، لہٰذا زید کو چاہیے کہ وہ عمر سے بات کرے، پھر قسم کا کفارہ ادا کرے، کفارہ کے ادا کرنے کے سلسلہ میں تین کاموں کے درمیان اختیار ہے:
1..دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا پیٹ بھر کر کھلائے۔
2..دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو درمیانے درجے کا ایک ایک جوڑا دے۔
3..دس مسکینوں میں سے ہرایک کو صدقہ فطر کی مقدار کے برابر قیمت ادا کی جائے۔
اگر ان سب کاموں سے عاجز آگیا تو پھر تین دن مسلسل روزہ رکھے، بشرطیکہ روزے سے فراغت تک عجز باقی رہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی