… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ!
ایک شخص شو روم سے گاڑی (موٹر سائیکل یا کار وغیرہ) خریدتا ہے، جس گاڑی کی نقد قیمت مثلاً: ایک لاکھ روپے ہے، تو اس گاڑی کو اگر قسطوں پر خریدے گا، تو اس کی قیمت ایک لاکھ بیس ہزار روپے ہوگی، جس میں سے کچھ نقد او رکچھ قسطوں میں ادا کرنی پڑے گی، تو آیا اس طریقے پر گاڑی کی خرید وفروخت شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
اسی طرح گاڑی کی خرید وفروخت کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ گاڑی اسی وقت دے دی جاتی ہے، لیکن اس صورت میں قیمت نہ تو نقد دی جاتی ہے اور نہ ہی قسط وار ادا کی جاتی ہے، بلکہ خریدار یوں کہتا ہے کہ میں گاڑی کی قیمت کی ادائیگی چھ ماہ بعد کروں گا اور نقد قیمت سے بیس ہزار (20) یا تیس ہزار روپے زیادہ دوں گا۔
شریعت مطہرہ کی رو سے قرآن اور حدیث کی روشنی میں مندرجہ بالا دونوں صورتوں کی وضاحت فرمائیں کہ کیا اس قسم کی خرید وفروخت جائز ہے یا نہیں؟
… واضح رہے کہ قسطوں پر معاملہ (خرید وفروخت) کرنا شرعاً جائز ہے، اس لیے پہلی صورت میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ خرید وفروخت کرتے وقت قیمت متعین ہو اور قسطوں کی ادائیگی کی تاریخ بھی معلوم ہو، نیز قسطوں کی ادائیگی میں تأخیر کی وجہ سے جرمانہ لگانے کی شرط نہ ہو۔
دوسری صورت جائز نہیں، کیوں کہ اس میں قیمت مجہول ہے، اس لیے جائز نہیں، البتہ اگر اُدھار کی صورت میں نقد قیمت معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ اضافی دینے والی رقم کی مقدار بھی مجلس عقد ہی میں متعین کر دی جائے، تو جائز ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی