کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے دوسرے شخص سے چار لاکھ روپے قرض لیے اور اپنا مکان اسے رہنے کے لیے دیا کہ جب رقم لوٹاؤں گا تو مکان بھی لے لوں گا، یہ معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تواس کی درست صورت کوئی بن سکتی ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ معاملہ جائز نہیں ہے، کیوں کہ قرض دینے والا قرض کے بدلے میں نفع حاصل کر رہا ہے (اگرچہ قرض لینے والے کی رضا مندی سے ہے) اور قرض کے بدلے نفع حاصل کرنا حرام ہے۔
اس معاملے کی درست صورت یہ ہو سکتی ہے کہ قرض دینے والے کو مکان بازاری اجرت کے مطابق کرایہ پر دے دیں اور اس مکان میں سکونت کی مدت ، ادائیگی قرض کے ساتھ مشروط نہ کریں الغرض! مکان والے معاملے کا کوئی اثر نفع کی صورت میں قرض والے معاملے پر مرتب نہ ہو۔فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی