قبضہ سے پہلے گاڑیوں کی خرید وفروخت اور کمیشن ایجنٹ کی کمیشن کی تعیین

Darul Ifta mix

مخصوص ایام میں قبرستان جانا

سوال

 کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ”زیارت قبور“ کے مسنون آداب کیا ہیں؟ دور حاضر میں متعینہ تاریخوں اور دنوں میں قبرستان جانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جیسا کہ آج کل عید یا شادی وغیرہ کے موقع پر بعض لوگ اہتمام سے قبرستان جانے کی پابندی کرتے ہیں۔

جواب

زیارت قبور مسنون ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے کہ اس سے آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے، زیارت قبور کے لیے کسی بھی دن جانا درست ہے، البتہ آدمی کو ہفتے میں کم ازکم ایک دفعہ قبرستان جانا چاہیے، جمعرات، جمعہ، ہفتہ یا پیر کو جانا بہتر ہے اور سب سے بہتر جمعہ کو جانا ہے، زیارت قبور کا اصل مقصد چوں کہ دنیا کی غفلت سے نکلنا اور آخرت کی فکر کا پیدا ہونا ہے، اس لیے اگر کوئی شخص شادی یا عیدین وغیرہ کے موقع پر قبرستان جائے، تو مضائقہ نہیں، البتہ ان خاص موقعوں پر جانے کو لازم سمجھنا اور نہ جانے والوں پر طعن وتشنیع کرنا ناجائز ہے۔

زیارت قبور کا طریقہ اور ادب یہ ہے کہ میت کے پیروں کی طرف سے جا کر، چہرے کے سامنے قبلہ کی طرف پشت کرکے کھڑا ہو جائے اور یوں کہے: "السلام علیکم یا أھل القبور، یغفرالله لنا ولکم، أنتم سلفنا ونحن بالاثر" پھر اسی طرح دیر تک کھڑے ہو کر الله تعالیٰ سے دعا مانگے او راگر کوئی بیٹھنا چاہے، تو زندگی میں جس طرح اس شخص کے ساتھ برتاؤ تھا، اسی طرح قریب یا دور بیٹھ جائے اورجتنا ہو سکے تلاوت کریم کرے، سورہ یسٓن پڑھنے کی بہت فضیلت آئی ہے او را سکے علاوہ سورہ فاتحہ، سورہ تکاثر، سورہ ملک اور سورہ اخلاص بھی پڑھنی چاہیے، اس کے بعد یوں کہے کہ: یا الله اس تلاوت کا ثواب صاحب قبر یا تمام مردوں تک پہنچا دے۔

تنبیہ: قبروں کی بے حرمتی کرنا ناجائز ہے، لہٰذا قبروں پر چلنے ، پھلانگنے اور ان پر ٹیک لگانے سے اجتناب کیا جائے، اسی طرح قبرستان میں ہنسی مذاق اور شور وشغب کرنے سے بھی احتراز کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

 

مخصوص ایام میں قبرستان جانا

سوال

 کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ”زیارت قبور“ کے مسنون آداب کیا ہیں؟ دور حاضر میں متعینہ تاریخوں اور دنوں میں قبرستان جانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جیسا کہ آج کل عید یا شادی وغیرہ کے موقع پر بعض لوگ اہتمام سے قبرستان جانے کی پابندی کرتے ہیں۔

جواب

زیارت قبور مسنون ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے کہ اس سے آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے، زیارت قبور کے لیے کسی بھی دن جانا درست ہے، البتہ آدمی کو ہفتے میں کم ازکم ایک دفعہ قبرستان جانا چاہیے، جمعرات، جمعہ، ہفتہ یا پیر کو جانا بہتر ہے اور سب سے بہتر جمعہ کو جانا ہے، زیارت قبور کا اصل مقصد چوں کہ دنیا کی غفلت سے نکلنا اور آخرت کی فکر کا پیدا ہونا ہے، اس لیے اگر کوئی شخص شادی یا عیدین وغیرہ کے موقع پر قبرستان جائے، تو مضائقہ نہیں، البتہ ان خاص موقعوں پر جانے کو لازم سمجھنا اور نہ جانے والوں پر طعن وتشنیع کرنا ناجائز ہے۔

زیارت قبور کا طریقہ اور ادب یہ ہے کہ میت کے پیروں کی طرف سے جا کر، چہرے کے سامنے قبلہ کی طرف پشت کرکے کھڑا ہو جائے اور یوں کہے: "السلام علیکم یا أھل القبور، یغفرالله لنا ولکم، أنتم سلفنا ونحن بالاثر" پھر اسی طرح دیر تک کھڑے ہو کر الله تعالیٰ سے دعا مانگے او راگر کوئی بیٹھنا چاہے، تو زندگی میں جس طرح اس شخص کے ساتھ برتاؤ تھا، اسی طرح قریب یا دور بیٹھ جائے اورجتنا ہو سکے تلاوت کریم کرے، سورہ یسٓن پڑھنے کی بہت فضیلت آئی ہے او را سکے علاوہ سورہ فاتحہ، سورہ تکاثر، سورہ ملک اور سورہ اخلاص بھی پڑھنی چاہیے، اس کے بعد یوں کہے کہ: یا الله اس تلاوت کا ثواب صاحب قبر یا تمام مردوں تک پہنچا دے۔

تنبیہ: قبروں کی بے حرمتی کرنا ناجائز ہے، لہٰذا قبروں پر چلنے ، پھلانگنے اور ان پر ٹیک لگانے سے اجتناب کیا جائے، اسی طرح قبرستان میں ہنسی مذاق اور شور وشغب کرنے سے بھی احتراز کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

 

قبضہ سے پہلے گاڑیوں کی خرید وفروخت اور کمیشن ایجنٹ کی کمیشن کی تعیین

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام گاڑیوں کی خرید وفروخت کے کاروبار کے حوالے سے1..۔ عام طور پر مارکیٹ میں رواج ہے کہ جاپان سے گاڑی خریدتے ہیں اور وہ گاڑی راستہ میں ہوتی ہے تو اس کو آگے بیچ دیتے ہیں اور ٹوکن لے لیتے ہیں، پھر گاڑی جب پورٹ سے کلیئر ہو کر باہر آتی ہے تو گاڑی دے کر بقایا رقم لے لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
2..مارکیٹ میں پارٹی کی گاڑی ہوتی ہے، پارٹی بولتی ہے مجھے ایک معینہ رقم چاہیے، باقی اوپر جو ہوں گے وہ آپ کے ہوں گے، کیا یہ جائز ہے؟
3..میرا ایک پارٹی سے کام ہے ،وہ مجھے گاڑی دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ قیمت لگواؤ، مجھے جو قیمت لگتی ہے اس سے کچھ کم کرکے ان کو بتاتا ہوں، ان کو بھی اندازہ ہے اس بات کا کہ میں بیچ میں اپنے رکھتا ہوں اورمارکیٹ میں اسی طرح رائج ہے کہ فروخت کرنے والے سے پیسے کم کراکر، مہنگے داموں فروخت کرکے، درمیان کا نفع خود رکھ لیتے ہیں اور عام طور پر اس کا فروخت کرنے والے کو اندازہ ہوتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

(۱) واضح رہے کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو آگے فروخت کرناناجائز ہے، لہٰذا مذکورہ پارٹی کا گاڑی خریدتے ہی قبضہ سے پہلے راستہ میں اس کا آگے فروخت کرنا ناجائز ہے۔

(3،2)صورت مسئولہ میں چوں کہ پارٹی جس شخص کو گاڑی آگے فروخت کرنے یا بولی لگوانے کے لیے دیتی ہے اس کی اُجرت متعین نہیں ہوتی، اس لیے مذکورہ صورت ناجائز ہے، اس کے جواز کی پہلی صورت یہ ہے کہ پارٹی فروخت کرنے پر مذکورہ شخص کی اُجرت متعین کرلے اور گاڑی فروخت ہونے پر اصل قیمت اور نفع سارا مالک کا ہو گا۔

اور اس کے جواز کی دوسری صورت یہ ہے کہ پارٹی مذکورہ شخص پر متعین مدت کے لیے اُدھار پر گاڑی بیچ دے، چاہے پھر اس کو گاڑی میں نفع ہو یا نقصان، پارٹی اس کی ذمہ دار نہ ہو اور اس سے اپنی متعینہ قیمت وصول کر لے، تو اس صورت میں مذکورہ شخص کے لیے گاڑی کو آگے کسی اور شخص پر پارٹی کی متعینہ قیمت سے زائد رقم پر بیچ کر زائد رقم اپنے لیے رکھنا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی