کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک قبرستان ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے۔اس قبرستان میں جو جگہ نماز جنازہ کے لیے بنی ہوئی ہے، اس جگہ کے آگے اور دائیں، بائیں جوانب میں قبریں ہیں، اب اگر اس میں کوئی شخص وقتی نماز جماعت سے یاانفرادی طور پر ادا کرتا ہے، تو یہ کیسا ہے؟ بظاہر تو معلوم ہے کہ قبرستان میں نماز مکروہ ہے، اگر سترہ قائم کرے تو کیا وہ کراہت ختم ہو جائے گی یا نہیں؟ علماء کہتے ہیں کہ سترہ کافی ہے، سترہ تو کسی کے گزرنے کے لیے لگایا جاتا ہے ؟ مکمل وضاحت درکار ہے۔
واضح رہے کہ قبرستان میں اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مخصوص ہو تو اس میں نماز اس وقت مکروہ ہے جب اس جگہ میں کوئی نجاست ہو ،یا قبلہ کی جانب میں قبریں بالکل متصل ہوں، البتہ اگر وہاں کوئی نجاست نہ ہو اور قبلے کی جانب میں قبریں بھی متصل نہ ہوں، بلکہ درمیان میں فاصلہ ہو، یا فاصلہ تو نہ ہولیکن درمیان میں کوئی حائل: دیوار وغیرہ موجود ہو تو وہاں نماز بلاکراہت درست ہے، سترہ سے مراد حائل ہے، مشہور سترہ مراد نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی