قادیانی اور ملک فرانس کی مصنوعات کی خرید وفروخت کا حکم

Darul Ifta mix

قادیانی مصنوعات اور ملک فرانس کی مصنوعات کی خرید وفروخت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ قادیانیوں کے پروڈکٹس ،مثلاً:   شیزان جوس  وغیرہ ، اسی طرح  ملک فرانس کے پروڈکٹس اور اس کی کمپنیوں اور برینڈ کی چیزوں ، مثلاً : LU برینڈ  کے بسکٹ ، BIC کمپنی کے قلم ،پنسل اور  ٹوٹل کمپنی کے آئل وغیرہ کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے ؟ جبکہ یہ گستاخ رسول ﷺ  ہیں ، نیز   ایسے ملکوں کے سفارت خانوں کو اپنے ملک میں برقرار رکھنا  شرعاً  کیسا ہے ؟ راہنمائی فرمائیں ۔

جواب

  قادیانی چونکہ زندیق ہیں ،لہذا ان کی پروڈکٹس  مثلاً : ”شیزان “ کمپنی کی چیزوں کی خرید و فروخت شرعاً جائز  نہیں ہے ۔

نیز اسلامی اور دینی حمیت و غیرت کا تقاضا یہ  ہے کہ وہ ممالک جن میں  (سرکاری سطح پر) حضرت نبی اکرم ﷺ کی شان ِ اقدس میں گستاخی کی گئی ہے، ان ممالک کی مصنوعات کی خرید و فروخت نہیں کرنی چاہیے ،اور ان ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی ختم کر دینے چاہیئں ۔

لما في رد المحتار:

ثم بين حكم الزنديق فقال: اعلم أنه لا يخلو، إما أن يكون معروفا داعيا إلى الضلال أو لا.

والثاني ما ذكره صاحب الهداية في التجنيس من أنه على ثلاثة أوجه: إما أن يكون زنديقا من الاصل على الشرك، أو يكون مسلما فيتزندق، أو يكون ذميا فيتزندق، فالاول يترك على شركه إن كان منالعجم: أي بخلاف مشرك العرب فإنه لا يترك.والثاني يقتل إن لم يسلم لانه مرتد.(كتاب الجهاد،مطلب في الفرق بين الزنديق والمنافق والدهري والملحد،6380،رشيدية)

وفي أحكام القران للجصاص:

وفي هذه الآية دلالة على أن الكافر لا يكون وليا للمسلم لا في التصرف ولا في النصرة ويدل على وجوب البراءة من الكفار والعداوة لهم لأن الولاية ضد العداوة فإذا أمرنا بمعاداة اليهود والنصارى لكفرهم فغيرهم من الكفار بمنزلتهم ويدل على أن الكفر كله ملة واحدة،(المائدة:51،مطلب: الكافر لا يكون وليا للمسلم،2444،بيروت) فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:171/181