کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لطیفے جو تقریباً جھوٹ پر مشتمل ہوتے ہیں، کسی کوسنانا، میسیج کرنا، جھوٹ میں شامل ہو گا یا نہیں؟
اور یہ اس وعید ”ویل لمن یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم“ میں داخل ہو گا یا نہیں؟
نیزانسان کے ساتھ ایک واقعہ پیش نہ آیا ہو، لیکن وہ کوئی بات بیان کرتے ہوئے ، یا کوئی تحریر لکھتے ہوئے ایسے بیان کرے اور لکھے کہ گویا اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے، اس طرح کرنا جھوٹ میں شامل ہو گا یا نہیں؟
جو لطیفے جھوٹ یا کسی طبقہ یا قوم پر طنز یا کسی اور خلاف شرع امر پر مشتمل ہوں ان کا کسی کو میسیج کرنا یا کسی کو سنانا ،اور اسی طرح جو واقعہ انسان کے ساتھ پیش نہ آیا ہو اس کو اس طرح بیان کرنا یا لکھنا کہ دوسرے کو گمان ہونے لگے کہ یہ واقعہ بیان کرنے والے کے سا تھ پیش آیا ہے تو یہ سب جھوٹ میں شامل ہے، اور مذکورہ بالاا مور کا کرنے والا اس وعید ”ویل لمن یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم“ کے تحت داخل ہے ، البتہ اگر کوئی میسیج یا تحریر یا بیان ایسے واقعہ اور لطیفہ پر مشتمل ہو کہ جس سے عبرت یا اچھا سبق ملتا ہو اور اسے سننے اور پڑھنے والے کو یہ معلوم ہوتا ہو کہ اس کا کردار فرضی ہے تو ایسے واقعہ یا لطیفہ کو بیان کرنا یا لکھنا یا کسی کو ایس ایم ایس کرناجائز ہے ، اس لیے کہ سلف صالحین کی تحریرات میں اس طرح کی مثالیں ملتی ہیں، جیسے شیخ سعدی اور مولانا رومی۔ رحمہما الله۔ کی حکایات وغیرہ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی