فدیہ کی ادائیگی کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا

Darul Ifta mix

فدیہ کی ادائیگی کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا

سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے حق مذکورہ مسئلہ کے حوالے سے کہ اگر کسی مرد یا عورت پر قضاء روزے ہوں اور اس کو یقین یا ظن غالب ہے کہ ضعف یا بیماری کی وجہ سے میں یہ روزے رکھ نہیں سکتا ، تو کیا وہ زندگی میں اپنے روزے کا فدیہ دے سکتا ہے؟ او راگر وہ فدیہ دینے کے بعد تندرست ہو گیا تو پھر ادا کردہ فدیہ کا کیا حکم ہے؟ کیا اس فدیہ کی وجہ سے روزے ذمے سے ساقط ہو جائیں گے یا فدیہ صدقہ نافلہ بن جائے گا اور دوبارہ اس کے لیے قضاء ضروری ہے؟ تفصیلی اوراطمینان بخش جواب عنایت فرمائیں، اس لیے کہ بعض علاقوں میں اس مسئلے میں بہت سارے لوگ مبتلا ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں روزوں کے بدلے فدیہ دینے کی رخصت ایسے شخص کے لیے ہے جو بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا، یا ایسے دائمی مرض میں مبتلا ہے کہ روزہ رکھنے سے عاجز ہے، البتہ اگر ایسے آدمی کو فدیہ کی ادائیگی کے بعد روزہ رکھنے پر قدرت حاصل ہو گئی، تو سابقہ تمام روزوں کی قضا کرے گا اور فدیہ صدقہ نافلہ بن جائے گا، لہٰذا جو شخص عارضی مریض ہے، اگر اسے غالب گمان ہے، یا دین دار وماہر ڈاکٹر کی رائے کے مطابق روزہ رکھنااس کے لیے نقصان دہ ہے، یا مرض بڑھ جائے گا، یا مریض شدت ِ مرض کی وجہ سے فی الحال روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا، تو اسے افطار کی اجازت ہے، صحت یاب ہونے کے بعد روزہ کی قضا ہی کرے گا، فدیہ دینا باطل ہو گا۔  فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی