فتنہ گوہر شاہی اور اس کے معتقدین کا حکم

Darul Ifta mix

فتنہ گوہر شاہی اور اس کے معتقدین کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام فرقہ جدیدہ گوہر شاہی کے متعلق جن کے عقائد یہ ہیں کہ:

۱۔امام مہدی آچکا ہے اور وہ پاکستان کی ایک جماعت کا سربراہ ہے۔

۲۔گوہر شاہ کی ملاقات حضرت عیسی علیہ السلام سے امریکا کے ایک ہوٹل میں ہو چکی ہے۔

۳۔ قرآن مجید کے چالیس پارے ہیں،تیس وہ جن سے لوگ متعارف ہیں، اور دس وہ جن میں نماز غیر ضروری قرار دی گئی ہے ،کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، حج کی ضرورت نہیں وغیرہ۔

۴۔خدا بیمار ہو گیا تھا ،چوں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام عیادت کو نہیں گئے اس لیے ان سے ناراض ہو گیا۔

 ۵۔کسی مذہب کی ضرورت نہیں، یہودی، ہندو، سکھ سب مذاہب کے لوگ واصل باﷲ ہو سکتے ہیں، صرف ذکر اور قلب کے جاری ہونے سے۔

۶۔ گوہر شاہی کی شکل سورج،چاند اورحجر اسود میں نظرآتی ہے۔

جواب

گوہر شاہی اور اس کے معتقدین کے باطل عقائد ونظریات او رافکار  روز  روشن کی  طرح کھل کر سامنے آچکے ہیں، یہ شخص ملحد، زندیق، گمراہ اور گمراہ کنند ہ ہے ، اس کی جماعت میں شامل ہونا، اس کی تحریر پڑھنا، تقریر سننا، یا کسی قسم کا تعاون کرنا جائز نہیں ہے۔
ہمارے ملک میں غالب اکثریت ناخواندہ افراد کی ہے، جنہیں دین واسلام سے محبت اور عشق ہے، مگر صدافسوس ہے کہ وہ اپنی جہالت اور ناواقفیت کی بناء پر بے دین، زندیق اور ملحد قسم کے لوگوں کے ہتھکنڈوں کا شکار ہیں، اس تناظر میں علمائے حق کی ذمے داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں اور درحقیقت وہی امید کی ایک کرن ہیں جن کے ذریعے ان فتنوں کی سرکوبی اور انسداد ممکن ہے، ان کو اس سلسلے میں اپنا فرض ادا کرنا چاہیے، حق تعالیٰ تمام مسلمانوں کو گمراہی سے بچائے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
''الکفر لغۃ: الستر، وشرعا: تکذیبہ صلی اﷲ علیہ وسلم۔ فی شیء مما جآء بہ من الدین ضرورۃ، وألفاظہ تعرف فی الفتاوی.'' ( الدر المختار: باب المرتد، ٢٢٣/٤، سعید)

''ویکون الکفر بقول المریض: لا أصلی أبداً، جواباً لمن قال لہ: صل، وقیل: لا، وکذا قولہ: لا أصلی حین أمربھا وقیل: إنما یکفر إذا قصد نفی الوجوب وفیہ: '' وبترک الصلوٰۃ متعمدا غیر ناو  للقضاء وغیر خائف من العقاب.'' (البحر الرائق: کتاب السیر، باب أحکام المرتدین ٥/٢٠٥،٢٠٦، رشیدیۃ)

''قال اﷲتعالیٰ: (وَتَعَاوَنُواْ عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ). (المائدۃ:٢)

قال الحافظ: یأمر تعالی عبادۃ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات وھو البر، وترک المنکرات وھو التقوی وینھاھم عن التناصر علی الباطل والتعاون علی المآثم والمحارم.''(تفسیر ابن کثیر، المائدۃ٢:٢/١٠) دارالفجاء، دمشق).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی